ربِ کریم نے بعض انسانوں کو ایسے الفاظ سے نوازا ہوتا ہے جو سوچ کا نیا دروازہ کھولتے ہیں، حوصلہ بھی دیتے ہیں اورحالات سے لڑنے کا راستہ بھی دکھاتے ہیں۔
جن سے کتابوں کی خوشبو آتی ہے ،جو زندگی کے تلخ وشیریں تجربات کانچوڑ بتاتے ہیں، اُنکے تصوف کی چاشنی میں بھیگے واقعات اور نیکی کے عمل انسان کی زندگی اور سوچ بدل ڈالتے ہیں انسان کو سیدھی راہ دکھاتے ہیں، انکے الفاظ جینے کا ڈھنگ سیکھانے کے ساتھ ساتھ معاشرے سے روشناس بھی کرواتے ہیں، محترم خلیل الرّحمٰن قمر انہی الفاظ کے بانیوں میں سے ہیں جن کو خدائے عظیم نے الفاظ کی بے پناہ دولت عطا کی ہے اور اسی کی بدولت وہ پاکستان کے ہر فرد کے دل میں بسیرہ کر رہے ہیں۔
خلیل الرّحمٰن قمر
16
دسمبر 1961 کو لاہور میں پیدا ہوئے اور اپنے کنبے کے ساتھ اسی شہر میں آج تک مقیم ہیں۔ وہ ایک مایہ ناز پاکستانی سابق اداکار مصنف ، شاعر، ہدایتکار ، اور پروڈیوسر ہیں جو اپنی قلم کی لاجواب تحریروں،تبصروں اور ڈرامے لکھنے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ محترم طویل عرصے سے شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور اپنے عمدہ کام کے لئے متعدد ایوارڈز اپنے نام کر چکے ہیں۔
خلیل الرّحمٰن قمر کو مختلف بے مثال کہانیاں لکھنے پر بے حد مقبولیت اور تعریف ملی ، جس میں پیارے افضل اور میرے پاس تم ہو شامل ہیں۔انہوں نے ایک مصنف کی حیثیت سے اپنے شوبز کیریئر کا آغاز کیا ، اور آج وہ ہماری صنعت کے قابلِ ذکر ادیبوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے متعدد پاکستانی ڈرامے اور فلمیں لکھیں جن کے لئے انھیں ہمیشہ داد اور محبت ملی۔
2013
میں انہیں غیرمعمولی طور پر خوبصورت ڈرامہ ‘پیارے افضل’ لکھنے پر بہترین مصنف کا ایوارڈ ملا۔
2014
میں انہیں "صدقے تمھارے "میں اپنی اصل زندگی کی کہانی لکھنے کا موقع ملا جس نے سب کو افسردہ کر دیا۔
2019
میں ان کی کہانی ‘میرے پاس تم ہو’ نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے جس میں ہمایوں سعید ، عائزہ خان ، اور عدنان صدیقی کو شامل کیا گیا اور یہ ڈرامہ پاکستانی تاریخ کا کامیاب ترین پاکستانی ڈرامہ بن گیا۔
خلیل الرّحمٰن قمر کی مقبولیت میں اس وقت گراں قدر اضافہ ہوا جب ایک لائیو ٹی وی شو میں ماروی سرمد کے ساتھ مباحثہ میں میرا جسم میری مرضی کی تکرار شروع ہوئی اور اسی تکرار کے تناظر میں انہوں نے محترمہ کو اچھی خاصی جھاڑ پلا دی، اور ایسا ہوتا بھی کیوں نا؟ خلیل الرّحمٰن کے مطابق مشرقی عورت نہ کبھی غلام رہی ہے اور نہ اسے غلام رکھا جا سکتا ہے۔ پیغمبروں، ولیوں، بزرگوں، سائنسدانوں، ادیبوں اور لیڈروں کو جنم دینے والی اور انکو اپنی لوریوں کے قرض سے آشنا کرنے والی ماں کبھی بھی میرا جسم میری مرضی کی رودار نہیں ہو سکتی تھی، کوئی بھائی اپنی بہن کو سرِ عام مرا جسم میری مرضی کی بولی لگا کر جسم فروشی کی دعوت دیتے نہیں دیکھ سکتا تھا، عورت نام ہے پیار کا، اور اسکے اندر کوٹ کوٹ کر پیار اور محبت کا جذبہ کبھی ماں کی بے بدل مامتا کی صورت میں دِکھائ دیتا ہے اور کبھی بہن کا پیار ماں بن کر بھائیوں پر نچھاور ہونے لگتا ہے، وہ خاتون صنف نازک ہی ہوتی ہے جو اپنے ماں باپ کی جنت کو اپنے پی نگر پر قربان کر دیتی ہیں اور اس گھر کو جنت بنانے کی کوشش کرتی ہیں جس میں وہ بہو بن کر آتی ہے۔ لیکن کڑوی حقیقت بھی معاشرے میں موجود ہے، ایسی نا عاقبت اندیش خواتین کی بھی ہمارے معاشرے میں کمی نہیں جنکی نشاندہی خلیل الرّحمٰن قمر اپنے ڈراموں میں کرتے ہیں۔ میرا جسم میری مرضی کے خلاف کلمہ حق کی صدا جیسے ہیں خلیل الرّحمٰن قمر صاحب نے بُلند کی تو ہر پاکستانی نے انکے حق میں دعا کی جس کی بدولت انکی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا اور آج پاکستان کا ہر فرد خلیل الرّحمٰن قمر جو پاکستان کی ایک لازوال شخصیت ہے کے نام سے واقف ہے۔
اگر بات کریں انکے کام کی تو خلیل الرّحمٰن نے کچھ لالی ووڈ فلمیں بھی لکھیں جن میں "پنجاب نہیں جاوّں گی” اور "کاف کنگنا” سرِ فہرست ہیں اگرچہ انہوں نے ہدایت کار کے طور پر زیادہ کام نہیں کیا لیکن پھر بھی ابھی تک جہاں انہوں نے ہدایت کاری کے جوہر دکھاۓ ان میں کامران اور نمایاں رہے۔ بطور ہدایتکار ان کی پہلی سیریل ‘ٹوبہ ٹیک سنگھ سے بوٹا’ کو زبردست مقبولیت ملی۔ اس کے بعد ، انہوں نے مختلف پاکستانی سیریل ہدایت کی ، جن میں ’لنڈا بازار‘ ، ’’ دل کائی بانکے ‘‘ اور کچھ دوسرے شامل ہیں۔ خلیل الرّحمٰن قمر نے بطور لکھاری پاکستان کی بہترین خدمت کی، انکی قلم سے نکلے جوہروں میں "دستک اور دروازہ، "پیارے افضل، تمھارے صدقے، میرا نام یوسف ہے، اٙن سُنی، ذرا یاد کر، محبت تم سی نفرت ہے، تاؤ دل کا کیا ہوا، لال عشق اور میرے پاس تم ہو شامل ہے۔
اسکے علاوہ خلیل الرّحمٰن قمر صاحب کے کچھ جملے اسقدر مشہور ہیں کہ ہر فرد ان کو دہرانہ باعث محبت سمجھتا ہے ان میں "مرد میں سے غیرت نکال دیجیے عورت میں سے وفا نکال دیجیے دونوں پھونک مار کر اڑا دیجیے ان کی معاشرے میں کوئی ضرورت نہیں” سر فہرست ہیں۔
پاکستان کو خلیل الرّحمٰن جیسے اچھوتے دماغ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ایسی سوچ والے لوگ ہوں گے تو ہی پاکستان کا امیج دُنیا میں نمایاں ہو سکتا ہے، آئیے مل کر دعا کرتے ہیں کہ خدائے علی و اعلیٰ برادر خلیل الرّحمن قمر کی زندگی دراز فرائے اور انہیں یوں پاکستان کی خدمت کرنے کے لئے سربُلند رکھے۔
بقلم: کاشف شہزاد