کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ یہ الگ بات ہے کہ اسے کسی نے گل دستہ نہیں بنایا ورنہ فکرِ بہار اس مٹی کے خمیر ہی میں شامل ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ پشاور کی سرزمین نے زندگی کے ہر شعبے میں اور ہر دور میں ایسی ایسی شخصیات کو جنم دیا ہے جو نہ صرف اس صوبے کے لئے بلکہ پورے پاکستان کے لئے باعث افتخار بن گئی ہیں۔ یہ دُنیا کا قانون ہے کہ جو انسان کوشش کرتا ہے وہ ترقی کرتا ہے اور کامیابی پاتا ہے یعنی یہ تو طے ہے کہ کوشش کے بغیر نہ کسی انسان نے کامیابی حاصل کی اور نہ کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ دُنیا میں جتنے بھی کامیاب اور ممتاز لوگ ہیں، یا گزرے ہیں ان سے پوچھیں یا انکی زندگی کا مطالعہ کریں کہ ان لوگوں نے یہ کامیابی کیسے حاصل کی؟ تو آپ کو ازبر ہو جائے گا کہ ان لوگوں نے کتنی کوششوں کے بعد یہ مقام پایا ہے ان کے پاس کوئی جادوئی چراغ نہیں تھا انہوں نے دن رات محنت کر کے کام کیا، مشقتیں برداشت کیں، زندگی کی سختیاں جھیلیں تب جا کے یہ لوگ کامیاب ہوئے۔ انہی کامیاب لوگوں میں پاکستان کی مایہ ناز شخصیت اور سینئیر ترین اداکار فردوس جمال صاحب ہیں جو 9 جو ن 1955 کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ انکے والدگرامی کا نام باز محمد خان تھا۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی سکول قصہ خوانی بازار سے حاصل کی جبکہ ایف اے اسلامیہ کالج پشاور سے کیا۔ انہوں نے اپنے کیریر کا آغاز سترہ سال کی عمر میں پی ٹی وی پشاور سنٹر کے ایک پروگرام ہندکو سے کیا۔ جو ستر کی دہائی کے درمیان ریلیز ہوا۔ اسکے بعد آپ ریڈیو پاکستان کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ شروع زندگی میں شوق گلوکاری کا تھا مگر خدا نے صلاحیت اداکاری کی اندر چھپائے رکھی تھی جو وقت کے ساتھ ماند سورج اس طرح طلوع ہوئی کہ ساری فلم انڈسٹری کو اس سے منور کر دیا۔ فردوس جمال صاحب نے 1970 میں شوبز میں قدم رکھا اور آج تک برجمان ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے 300 سے زائد ٹی وی شوز، 200 سے زیادہ ریڈیو نشریات اور 50 سے زیادہ بہترین فلمیں بنائیں۔
انکے بہترین ڈرامے، بدنامی دے توئے، سائبان شیشے کا، من چلے کا سودا، محبوب، ساحل، پاگل احمق بیوقوف، اور وارث ہیں جن میں انہوں نے ادکاری کے جوہر دکھاۓ۔ اس کے ساتھ فلم چاندنی سے انہوں نے ایسی شہرت حاصل کی کہ شائد ہی ایسی کسی کو ملی ہو، اسی انتھک محنت کی بدولت 1986 میں جنرل ضیاء الحق سے پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ حاصل کیا۔ آپ پاکستان کے واحد اداکار ہیں جنہوں نے پی ٹی وی کے پانچ بار بیسٹ ڈرامہ ایکٹر کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ اسکے ساتھ لکس سٹائل ایوارڈ فار بیسٹ ایکٹر بھی حاصل کیا۔ فردوس صاحب نہ صرف ٹیلی ویژن بلکہ اسٹیج اور ریڈیو کی بھی مشہور و مقبول شخصیت ہیں۔ یہ پاکستان کے نا صرف سینئیر ترین اداکار ہیں بلکہ پاکستان کا سرمایہ بھی ہیں۔ عزیزم فردوس جمال صاحب کو انگلش، پنجابی، پشتو اور اُردو پر مکمل عبور حاصل ہے۔ یہ اپنی ثقافت اور تہذیب سے محبت کرنےوالے انسان ہیں۔ عزیزم فردوس جمال صاحب ایسے فنکار ہیں جو علم دوست اور شائقِ مطالعہ ہیں، آپ مختلف موضوعات پر جامع مدلّل طریقے سے اظہارِ خیال کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ انکی گفتگو سے علمیت، قابلیت اور ذہانت جھٹکتی ہے۔ آپ برحستہ اور موقع کی مناسبت سے اپنی بات کو آگے بڑھانے کے لئے اہلِ محفل کو متوجہ کرنے کا خوب ہنر جانتے ہیں۔فردوس جمال صاحب نے پیشہ وارانہ کمال اور فکر و دانش کے جمال سے مزین غنیمت کی عصری آبرو سمجھے جانے والی روشنیوں کی اُجاگر دُنیا میں اپنے فکروفن کی روشنی سے منفرد مقام حاصل کیا ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ آپ خوبرو، دلکش اور بے مثال اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے دوست اور انتہائی سنجیدہ انسان ہیں۔ آپ ظاہری شکل و صورت کے علاوہ باطن کے بھی خوبصورت ہیں۔ آپ فطری طور پر عاجز طبع و خاکسار واقع ہوئے ہیں، آپ کسی پر بھی اپنی شخصیت کا رعب نہیں جماتے لیکن پھر بھی ان کے کام کے مقدار و معیار کی وجہ سے انکا نام ہمیشہ معتبر حوالے کے طور پر لیا جاتا ہے۔ میری رب ذوالجلال سے دعا ہے کہ آپ جیسا درخشاں ستارہ میرے ملکِ پاکستان میں جھگمگاتا رہے جس کی خوبصورت روشنائی سے چھوٹے جگنو ہمیشہ فیضیاب ہوتے رہیں۔
دعا گو: کاشف شہزاد