جب ہم گزرے ہوئے زمانے پر نظر دوڑاتے ہیں تو یاد آتا ہے کہ ایک وہ بھی وقت تھا جب کسی کے بھی گھر میں فون، نہ ٹی وی نہ کوئی اور الیکٹرانک چیز ہوا کرتی تھی، مگر کسی کسی کے گھر میں ریڈیو ہوا کرتا تھا اور کسی ایک کے گھر میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی ہوتا تھا۔ وقت گزارنے کا ذریعہ صرف کتابیں تھیں یا پھر اِن ڈور یا آوّٹ ڈور گیمز ۔ ہر کام اپنے ہاتھوں سے کیا جاتا تھا اور سارے ہی کاموں میں خوب محنت و مشقت لگتی تھی۔ گھر کے سارے لوگوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا، کھانا، پینا، ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شریک ہونا ہوتا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب رشتوں میں احساس ہوا کرتا تھا جب گھر تو چھوٹے ہوتے تھے مگر دل بڑے ہوا کرتے تھے، یہ ایک تہذیب تھی تو صدیوں پر محیط تھی، تعلیم یافتہ ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔ لوگ میلوں کا سفر کر کے ایک دوسرے سے ملنے آتے تھے، تب اتنے وسائل بھی نہیں تھے۔ وقت نے انسانی رشتوں کے احترام کو کم ہی متاثر کیا تھا۔ پھر زمانے نے کروٹ لی جسمیں تعلیم یافتہ افراد کی کم تعداد بڑھنے لگی، پہلے لوگوں کے پاس علم کم مگر عمل زیادہ تھا اور آج کے جدید دور میں لوگوں کے پاس علم ڈگریوں کی صورت میں موجود ہے مگر عمل نہیں۔ جیسے ہی زمانے کی ضروریات بدلیں تو لوگوں کی نظر اور نظریات بھی بدلتے چلے گئے اور آج یہ حال ہے کہ لوگوں کے دلوں میں ہی جگہ نہیں رہ گئی۔ ہم خود بھی اور بچوں کو بھی انٹرنیٹ سے دور رکھنا چاہ رہے تھے مگر دور حاضر میں اسکول کا نظام بھی اب ان چیزوّں کے بغیر مکمل نہیں ہو پایا، آج تین سال کا بچہ آن لائن کلاس لے رہا ہے، زندگی میں سب کچھ آن لائن ہو گیا ہے۔ بینک سے لیکر خریداری تک ساری دُنیا آن لائن ہو گئی ہے۔ مگر ایک بات ہے ہماری زندگیان جتنی آن لائن ہوئی ہیں ہمارے رشتے اُتنے ہی آف لائن ہو گئے ہیں۔ ہم اپنوں کے درمیان بیٹھ کر بھی ان لوگوں سے قریب ہونا پسند کرتے ہیں جن سے نا کبھی ملاقات ہوئی ہے اور نا مُلاقات ہونا ممکن ہے۔ موبائل کی غیر حقیقی دُنیا میں داخل ہو کر ہم اپنے حقیقی رشتوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں، پہلے ہم اپنے حقیقی رشتوں سے جُڑے تھے مگر آن لائن رشتوں کی وجہ سے آپسی اور حقیقی رشتے بکھرتے جا رہے ہیں ہم جسمانی طور پر اپنوں کے ساتھ بیٹھے بھی ہوں تو ہم ذہنی طور پر وہاں نہیں ہوتے کیونکہ ہماری نگاہیں موبائل اسکرین پر ہوتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انسانی معاشرے کی اساس تعلق رشتوں کے قیام پر ہے لیکن ترقی کے اس دور میں نفسا نفسی بڑھ چکی ہے اور لوگ آپسی تعلقات کو بوجھ سمجھتے ہوئے اس سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔ لوگ آن لائن ہوتی زندگی پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور حقیقی رشتے آف لائن ہو رہے ہیں سوشل میڈیا کے اس دور میں موبائل فون کا استعمال اس قدر زیادہ ہو گیا ہے کہ اسمارٹ فون استعمال کرنا ہم سب کی اوّلین ترجیح ہو گئی ہے اسکا اثر یہ ہوا ہے کہ انسان موجود تو کہیں اور ہوتا ہے لیکن اسکی توجہ کہیں اور ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا نے ہمیں بہت سے انجانے لوگوں کے ساتھ جوڑ تو دیا ہے لیکن اپنوں سے دور کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہم نئے نئے لوگوں سے ملتے ہیں ان کے بارے بہت کچھ جاننے کے بارے بے چین رہتے ہیں، انکی پسند نا پسند انکی ذاتی زندگی کے متعلق جاننا چاہتے ہیں اور سامنے والے بھی اتنی ہی دلچسپی لیتے ہیں جس سے ہم خود کو خاص محسوس کرتے ہیں، ہمیں دوسروں کے بارے نئی نئی باتیں تو معلوم ہوتی ہیں مگر افسوس ہم اپنے گھر والوں کی پسند اور نا پسند سے کوسوں دور ہو گئے۔ موجودہ دور میں انسانوں نے آن لائن رشتوں کو اوّلیت دے دی ہے پورے گھر کے لوگ جمع ہوں تو سب موبائل میں خاموشی سے لگے رہتے ہیں۔ ان آن لائن رشتوں پر جو اٙن دیکھے، عارضی اور ناپائیدار ہیں اور جن کے متعلق ہماری کوئی جوابدہی بھی نہیں حقیقی رشتوں پر فوقیت لے رہے ہیں اور بھولتے جا رہے ہیں۔ جن رشتوں کو اب آف لائن رشتے کہا جاتا ہے وہ ہی تو ہمارے آس پاس ہوتے ہیں انہی کو ہم دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں اور انہی کے متعلق ہماری جوابدہی بھی ہے۔ بزرگوں کا لحاظ اپنوں سے محبت، انکی عزت، انکا خیال رکھنا کبھی ہمارا وصف اور امتیاز ہوتا تھا مگر آج کے اس مشینی دور میں یہ سب ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ یا اسے ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ اب ہمارا یہ کام بھی غیروں نے سنبھال لیا ہے۔ آج ترقی کے اس دور میں رشتوں کا تقدس، پیار، احساس، مروّت اور دلوں کی مٹھاس کو جڑ سے اُکھاڑ دیا ہے جسکی وجہ سے دلوں میں فاصلے پیدا ہو گئے ہیں۔ حقیقی زندگی میں اب ہمیں زندگی کی خوبصورتی کا احساس نہیں رہا ہمیں یقیناٙٙ اس دور میں اپنے آپکو پرکھنے اور جاننے کی اشد ضرورت ہے کہ ایک دوسرے سے محبت سے پیش آئیں ۔ہم نے پیار محبت، مروّت، لحاظ اور تقدس کو پیچھے کہیں چھوڑ دیا ہے ۔ تعلق اور رشتے صرف عزت، توجہ اور اہمیت کے محتاج ہوتے ہیں اس لئے انکی جتنی قدر و منزلت کی جائے اتنے ہی وہ گہرے اور مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں لیکن ہم سب اپنی زندگی کے مسائل، مصائب اور آن لائن میں اُلجھ کر اپنے ان رشتوں اور اہم خونی رشتوں کی خدمت سے محروم ہو گئے ہیں کیونکہ اب ہماری پوری زندگی آن لائن ہو گئی ہے جبکہ رشتے آف لائن۔
بقلم: امتل ھدٰی