آجکل کے زمانے میں لوگوں کے خیال میں بڑے لوگ وہ ہوتے ہیں جو پیسے والے ہوں۔لیکن میری نظر میں بڑے وہ لوگ ہیں جو اپنی محنت سے ایک مقام حاصل کرتے ہیں اور دنیا میں اپنا نام بناتے ہیں، لیکن ان کا بڑا پن ادھر تک محدود نہیں رہتا وہ اپنے جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اِنہی بڑے لوگوں میں ایک بڑا نام برادر افتخار افی کا ہے، جو خود ایک بڑا نام ہونے کے باوجود لوگوں میں بڑا پن پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اُن کو اپنے تجربات کا نچوڑ بتا کر ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اِفی بھائ نے بے حد مقبول ڈرامہ پری زاد میں کمالی کا رول اتنے اچھے طریقے سے نبھایا کہ ہر پاکستانی کے لبوں پر کمالی کا نام ہے۔ کمالی کا کردار نہایت احسن طریقے سے نبھاتے ہوۓ ایک بار پھر اِفی بھائ نے اپنی لازوال اداکاری کا لوہا منوایا۔ برادر افتخار افی پاکستانی ادب اور میڈیا کا ایسا حوالہ ہیں جن کا تذکرہ کئے بغیر ہمارے عہد کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی۔ ان کا تعارف کروانا تکلف زائد محسوس ہوتا ہے۔ نامہ نگاری، رائٹنگ سکلز، اور ڈرامہ سیریلز کی اگر بات کریں تو برادر افتخار نے ہمارے ملک میں اس صنف کو نا صرف ایک نئی جہت عطا کی ہے بلکہ اسے بام و عروج تک بھی پہنچایا ہے۔ آپ ایک انتہائی مہربان انسان ہیں۔ اِفی بھائ نے مجھے ہمیشہ بڑے بھائ جیسا پیار دیا ہے۔ اِفی بھائ سے ہر ملاقات میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ اِفی بھائ کی مسکراہٹ اور پر خلوص شخضیت ہر کسی کے دل میں گھر کر جاتی ہے۔ اُن کے قہقے محفل کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ برادر افتخار کی رواں اُردو کے کیا کہنے، انکے نستعلیق لہجے میں اُردو الفاظ کی ادائیگی، انکے شاعرانہ ذوق اور انکے کتابی رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔ یقین جانئیے ان جیسی مثبت سوچ والی، سادہ لو، حکمت اور دانائی کی طبع سے سرشار شخصیت میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ دعا ہے ربِ ذوالجلال برادر افتخار کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے اور لوگوں میں انسانیت سیکھانے کا فیض عام کرنے کی مزید توفیق عنایت فرمائے۔
بقلم: کاشف شہزاد