ایک طرف اومی کرون اور کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں تو دوسری طرف اس وباء کے ٹیسٹوں کے نام پر نجی اسپتالوں اور لیبارٹریوں کی لوٹ مار بھی عروج پر پہنچ چُکی ہے۔ یہ وباء پرائیویٹ اسپتالوں اور لیبارٹریز کی چاندی ہو گئی ہے۔ 1200 کے خرچ پر ہونے والے ٹیسٹ کی ساڑھے چھ ہزار قیمت وصول کی جا رہی ہے اور چاروں صوبوں کی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ کووڈ ٹیسٹ کے نام پر منافع خوری کی اس شرح کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ سب سے منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ مُلک کے تمام بڑے شہروّں میں لیبارٹریز کورونا کے ٹیسٹ سے روزانہ ایک کروڑ روپے تک کما رہی ہیں جبکہ سرکاری اسپتالوں میں یہ ٹیسٹ مفت ہے لیکن کٹ کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر سرکاری عملے نے اس سے جان چھڑوا لی ہوئی ہے۔ نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی اس لوٹ مار پر مُلک بھر میں انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔ پاکستان میں کورونا پی سی آر ٹیسٹ پر آنے والی لاگت سامنے آئی ہیں۔
چائینیز کٹ کے ساتھ کورونا کا پی سی آر ٹیسٹ 12 سو سے 13 سو میں ہو جاتا ہےجبکہ یورپین کٹ کے ساتھ پی سی آر پر 2 ہزار کے قریب لاگت آتی ہے۔ کٹس کی اتنی سستی دستیابی کے باوجود مُلک میں پی سی آر کی مارکیٹ قیمت 6 سے 7 ہزار روپے جو کہ عام آدمی کے لئے بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں کورونا پی سی آر کا سارا سامان باہر سے آتا ہے، میڈیکل امپورٹ مافیا نے کورونا پی سی آر کٹس اور سامان کی درآمد پر اربوں کمائے ہیں اور مزید کما رہے ہیں۔ غریبوں کو ریلیف دینے کے لئے اب صوبائی ہیلتھ کئیر کمیشن اور این سی او سی کو کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ کورونا پی سی آر کٹس مقامی طور پر تیار ہو سکیں اور عام عوام اس کی انتہائی کم قیمت سے مستفید ہو سکے۔۔
بقلم: کاشف شہزاد