آج کے کالم کا آغاز تجسس بھرے سوال سے کرتے ہیں، جاپانی کاریں دنیا کے ہر آٹوموبائل مینوفیکچررز میں کیوں مقبول ہیں؟ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جاپانی کاریں محفوظ اور اعلیٰ معیار ہونے کے ساتھ ساتھ ٹوٹنے میں انتہائی پچیدہ ہوتی ہیں۔ اسی محفوظ پن کی بدولت "میڈ اِن جاپان” ایک ایسا نام بن گیا ہوا جو پوری دنیا میں ایک فرم برانڈ کے طور پر اب جانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، جاپانی لوگ گاڑیوں کا استعمال بڑی احتیاط اور بڑے تحمّل سے کرتے ہیں اسی لئے جاپانی استعمال شدہ کاریں نسبتاً صاف اور ہر لحاظ سے محفوظ ہوتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ جاپانی استعمال شدہ کاریں بیرون ممالک میں اس قدر مقبول ہیں کہ لوگ اپنے ممالک کے برانڈ کو اسقدر اہمیت نہیں دیتے جتنی جاپانی گاڑیوں کو یہ اہمیت ملتی ہے، خاص کر ترقی پذیر ممالک جیسے کہ جنوب مشرقی ایشیا جن میں بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، بھارت، پاکستان، مالدیپ، انڈونیشیا، ملائیشیا کے علاوہ افریقہ کے بے شمار ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک کے ترقی پذیر ہونے کی وجہ سے ہر سال جاپان کی استعمال شدہ کاروں کی برآمد کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
مگر جوں جوں جاپانی استعمال شدہ گاڑیوں کی برآمد بڑھ رہی ہے ویسے ہی جاپان میں استعمال شدہ کاروں اور دوسری گاڑیوں کی قیمتیں اب اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ چُکی ہیں۔ ان قیمتوں کے بڑھنے کی پہلی وجہ کورونا وائرس اور دوسری گاڑیوں کی سیمی کنڈکٹر چپس کی عالمی مارکیٹ میں کمی ہے۔ اگرچہ کار سازوں کی اکثریت اس وقت اس دوہرے بحران کے دوران اپنی پروڈکشن لائنوں کو جاری رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، تاہم استعمال شدہ کاریں فروخت کرنے کے کاروبار سے وابستہ افراد اس مشکل وقت میں گاڑیوں کی قیمتوں کے آسمان کو چھونے کی وجہ سے شدیداضطراب کا شکار ہیں۔ قیمتیں بڑھنے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ مارکیٹ میں نئی کاروں کی کمی اور پہلے سے موجود کاروں کے پہلے سے ملکیتی متبادل کے درمیان خلا کا پیدا ہونا ہے جسکی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ جاپان کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق استعمال شدہ کاروں کی قیمتیں اس وقت پچھلے 10 سال کی بُلند ترین سطح پر ہیں۔ کورونا وائرس کے دنوں میں ذاتی نقل و حمل کی بڑھتی ہوئی مانگ اور سیمی کنڈکٹر بحران کی وجہ اور مارکیٹ میں رسد کی کمی کے وقت ، استعمال شدہ کاروں کی نیلامی قیمت اوسطاٙٙ
¥859,000 تھی۔ اس کا اسٹاک اب ایک سال پہلے کے اسی مہینے کے مقابلے میں 18.8 فیصد بڑھ گیا ہے جو کہ دُنیا کے لئے ایک آلارمنگ کنڈیشن ہے۔ اب جاپان میں استعمال شدہ کار کی اوسط لین دین کی قیمت ایک ملین ین سے زیادہ ہے۔ جبکہ آٹوموبائل کی پیداوار سیمی کنڈکٹرز کی کمی کی وجہ سے جمود کا شکار ہے، گزشتہ ماہ استعمال شدہ کاروں کی اوسط لین دین کی قیمت پہلی بار ایک ملین ین سے تجاوز کر گئی، جو ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی۔
فروری میں استعمال شدہ کار کی اوسط جیتنے والی بولی 1,006,000 ین تھی، جو گزشتہ فروری کے مقابلے میں تقریباً 20% زیادہ ہے۔ ان قیمتوں کے بڑھنے کی بنیادی وجہ جو بیان ہو چُکی ہے سیمی کنڈکٹرز کی کمی، نئی کاروں کی ڈیلیوری میں تاخیر اور استعمال شدہ کاروں کی مانگ بڑھ جانا ہے جس سے مارکیٹ میں استعمال شدہ کاروں کی تعداد کم ہو گئی جس سے قیمتوں نے آسمان کو چھو لیا۔ مزید برآں ماہرین کے خیال کے مطابق یوکرین کی صورتحال کے اثر و رسوخ کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتوں کی بلند سطح کتنی دیر تک اُوپر رہیں گئی یہ طے کرنا مشکل ہے۔
بقلم: کاشف شہزاد