کراچی کی ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ رات ملیر جیل سے 213 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 78 کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایک قیدی کو فائرنگ کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث جیل کی بیرونی دیوار کمزور ہو چکی تھی، جس کا فائدہ اٹھا کر قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔ زلزلے کے بعد رات تقریباً 12:45 بجے جیل انتظامیہ نے تقریباً 2000 قیدیوں کو بیرکس سے نکال کر گنتی کے لیے کھلا میدان میں جمع کیا تھا، اسی دوران یہ واقعہ پیش آیا۔
فرار کے بعد پولیس نے فوری طور پر پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور آمد و رفت پر سخت نگرانی شروع کر دی۔ کسی کو شناخت کے بغیر اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ فرار قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور 138 قیدی تاحال مفرور ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جیل سے فرار کے اس سانحے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی تاکہ غفلت یا سازش کے پہلو کو مکمل طور پر واضح کیا جا سکے۔ اس واقعے نے نہ صرف جیل انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں بلکہ سیکیورٹی انتظامات پر بھی شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔