اسلام آباد میں 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے بہیمانہ قتل کی تفتیش میں پیش رفت سے متعلق آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ نہ صرف وفاقی دارالحکومت بلکہ پورے ملک میں تشویش کا باعث بنا، کیونکہ مقتولہ کم عمر ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ رکھتی تھیں۔
آئی جی کے مطابق ثنا یوسف کو شام 5 بجے ان کے گھر میں دو گولیاں مار کر قتل کیا گیا، جن کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔ کیس کو حل کرنے کے لیے پولیس نے 113 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اکٹھی کیں، 300 سے زائد فون کالز کا تجزیہ کیا، اور 37 مختلف افراد سے تفتیش کی۔ تفتیش کے دوران سات خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں جو جدید سیلولر ٹیکنالوجی اور دیگر ذرائع کا استعمال کر رہی تھیں۔
آئی جی نے بتایا کہ ملزم نے ثنا یوسف کا موبائل فون بھی ساتھ لے لیا تھا، جس سے تفتیش میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، تاہم جدید ٹیکنالوجی اور ٹیم کی مسلسل محنت سے قاتل کا سراغ لگایا گیا۔ ملزم عمر حیات عرف کاکا کا تعلق فیصل آباد سے ہے، جو ایک 22 سالہ بے روزگار نوجوان ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق وہ کافی عرصے سے مقتولہ سے سوشل میڈیا پر دوستی کی کوشش کر رہا تھا، مگر ثنا نے اسے بار بار رد کر دیا۔ بار بار انکار اور نظرانداز کیے جانے پر ملزم نے انتقامی قدم اٹھایا اور ایک منصوبے کے تحت لڑکی کو قتل کر دیا۔
آئی جی کے مطابق 29 مئی کے بعد بھی ملزم نے دوبارہ 8 گھنٹے تک ثنا سے رابطے کی کوشش کی، جس کے بعد وقوعہ پیش آیا۔
ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اسے کل صبح 9 بجے سول جج حفیظ احمد کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ آئی جی اسلام آباد نے اس کیس کو "انتہائی پیچیدہ مگر مثالی پولیس ورک” قرار دیتے ہوئے یقین دلایا کہ ملزم کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔