سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں ملزم ظاہر جعفر کی اپیل پر غور کیا جا رہا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ "اس کیس میں کئی حقائق تسلیم شدہ ہیں، ان پر دلائل کی ضرورت نہیں۔ نور مقدم کی لاش ملزم کے گھر سے ملی، یہ خود ایک مضبوط ثبوت ہے، چاہے سی سی ٹی وی ویڈیو موجود نہ بھی ہو۔” انہوں نے مزید کہا کہ "یہ کیس صرف جرم نہیں بلکہ ہمارے معاشرتی اور اخلاقی زوال کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ لڑکا اور لڑکی کا بغیر نکاح ساتھ رہنا ہمارے مذہب، ثقافت اور اقدار کے منافی ہے۔”
جسٹس باقر نجفی نے سوال کیا کہ کیا نور مقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا؟ جس پر سرکاری وکیل شاہ خاور نے جواب دیا کہ "کال ریکارڈز دستیاب ہیں، مگر موبائل فون تحویل میں نہیں لیا جا سکا۔” سپریم کورٹ کی یہ سماعت ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور عدالتی عمل کے کردار پر ایک بار پھر توجہ مبذول کر رہی ہے۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ پر ہو گی۔