کراچی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) اداکارہ حمیرا اصغر کی افسوسناک اور پراسرار موت کی تفتیش میں نیا موڑ سامنے آیا ہے، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں شدید مالی تنگی کا شکار تھیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ اداکارہ کے فلیٹ سے برآمد ہونے والے تین موبائل فونز اور ایک ٹیبلٹ کو قبضے میں لے کر ان کا تکنیکی و ڈیجیٹل تجزیہ کیا گیا، جس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ حمیرا اصغر مالی مسائل میں بری طرح الجھی ہوئی تھیں۔ ان کے پیغامات، کال ہسٹری اور دیگر شواہد سے یہ ظاہر ہوا کہ وہ بار بار رابطے کی کوشش کر رہی تھیں مگر کوئی خاطر خواہ ردعمل نہیں ملا۔
تحقیقاتی افسران کے مطابق اداکارہ کا موبائل فون آخری بار 7 اکتوبر 2024 کو شام 5 بجے کے قریب استعمال ہوا۔ اس دن انہوں نے 14 افراد کو کالز یا پیغامات کیے، مگر ان میں سے کسی کے ساتھ ان کی بات نہیں ہو سکی، جو ان کی تنہائی اور ممکنہ ذہنی دباؤ کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ فلیٹ سے ملنے والی ایک ڈائری اور دیگر ذاتی دستاویزات سے بھی ان کے مالی بحران کی تصدیق ہوئی ہے۔ حکام نے مزید انکشاف کیا کہ حمیرا اصغر کے نام پر تین موبائل سمز تھیں جو مختلف فونز میں لگی ہوئی تھیں۔ حیرت انگیز طور پر دو موبائل فونز پر کوئی پاسورڈ سیٹ نہیں کیا گیا تھا، جس سے تفتیش کاروں کو ڈیٹا حاصل کرنے میں آسانی ہوئی۔
حمیرا اصغر کی لاش گزشتہ ہفتے 8 جولائی کو کراچی کے علاقے اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے اُس وقت ملی جب فلیٹ مالک نے کرایہ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی بیلف کے ہمراہ فلیٹ پر چھاپہ مارا۔ جب دروازہ نہیں کھلا تو توڑ کر اندر داخل ہونے پر اداکارہ کی شدید خراب حالت میں موجود لاش ملی۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ نے اس افسوسناک معاملے کو مزید گہرے سوالات میں الجھا دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اداکارہ کی لاش گل سڑ چکی تھی اور ڈی کمپوزیشن کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ ان کی موت تقریباً 8 سے 10 ماہ قبل واقع ہوئی۔
تفتیشی حکام کے مطابق حمیرا اصغر کی موت کی متوقع تاریخ 7 اکتوبر 2024 ہی ہے، کیونکہ یہی وہ آخری دن تھا جب ان کا فون فعال رہا اور کسی بھی قسم کی سرگرمی کا کوئی ریکارڈ اس کے بعد نہیں ملا۔اس واقعے نے سوشل میڈیا اور شوبز حلقوں میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے، جہاں لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اتنے طویل عرصے تک ان کی گمشدگی کا نوٹس کیوں نہ لیا گیا؟ اور کیا ان کی زندگی میں واقعی کوئی مدد کے لیے موجود تھا؟ اداکارہ کی ذاتی جدوجہد، تنہائی، اور خاموشی میں لپٹی ہوئی موت کئی پہلوؤں سے تحقیقات طلب ہے، جس پر اب مزید پیشرفت کی توقع ہے۔