کراچی(ایم وائے کے نیوز ٹی وی) پاکستان میں ایک بار پھر پولیو وائرس کی خطرناک واپسی نے ماہرین صحت اور حکومتی اداروں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستان انسداد پولیو پروگرام کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مئی 2025 کے دوران ملک بھر سے لیے گئے 116 ماحولیاتی نمونوں میں سے 47 میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ وائرس مجموعی طور پر 34 اضلاع میں پایا گیا، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وائرس نہ صرف موجود ہے بلکہ تیزی سے مختلف علاقوں میں پھیل رہا ہے۔ انسداد پولیو پروگرام کے مطابق سندھ کے 14 اضلاع، خیبرپختونخوا کے 8، بلوچستان کے 6، پنجاب کے 4 اضلاع میں وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے ایک ضلع اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔
تمام متاثرہ نمونوں میں جنگلی پولیو وائرس ٹائپ 1 (WPV1) کی تصدیق ہوئی ہے جو بچوں میں مستقل معذوری کا باعث بننے والا سب سے خطرناک وائرس سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے ان اعداد و شمار کو "انتہائی تشویشناک” قرار دیتے ہوئے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر انسداد پولیو مہم کے دوران قطرے پلوانے کو یقینی بنائیں۔ پروگرام کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "پولیو وائرس کی موجودگی بچوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہے، اور اس خطرے سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ حفاظتی قطرے ہیں۔”
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی صرف ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ ایک قومی چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے والدین، کمیونٹی، علمائے کرام اور مقامی قیادت سب کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وائرس دوبارہ ملک بھر میں پھیل سکتا ہے۔
حکام نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ افواہوں اور غلط معلومات سے گریز کریں، انسداد پولیو ٹیموں سے تعاون کریں اور بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے ضرور پلائیں تاکہ آنے والی نسلوں کو اس موذی مرض سے بچایا جا سکے۔