کراچی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — کراچی میں خطرناک اور جان لیوا کانگو وائرس ایک اور قیمتی جان نگل گیا۔ شہر کے علاقے ابراہیم حیدری سے تعلق رکھنے والا 26 سالہ نوجوان انفیکشیس ڈیزیز اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا، جس سے شہر میں رواں سال کانگو وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق متوفی نوجوان کو تیز بخار، ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنے جیسی شدید علامات کے ساتھ ہسپتال لایا گیا تھا۔ ابتدائی معائنے اور طبی تشخیص کے بعد اسے فوری طور پر آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا، تاہم حالت نازک ہونے کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکا۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ عید قربان کے بعد سے شہر میں کانگو وائرس کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور خدشہ ہے کہ مویشی منڈیوں اور جانوروں کے ساتھ براہ راست رابطے کے نتیجے میں وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی میں کانگو وائرس سے 42 سالہ شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔ اس متاثرہ شخص کی رپورٹ 16 جون کو مثبت آئی تھی اور وہ 17 جون کو انتقال کر گیا۔ اس طرح چند ہی دنوں میں کانگو وائرس سے دو اموات ہو چکی ہیں، جس نے شہریوں اور محکمہ صحت میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس ایک خطرناک اور تیزی سے منتقل ہونے والا انفیکشن ہے، جو جانوروں سے انسان میں، اور بعض اوقات متاثرہ شخص سے دوسرے انسان میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کی عام علامات میں تیز بخار، بدن درد، ناک اور منہ سے خون آنا، اور بعض کیسز میں اندرونی اعضا سے خون کا رساؤ شامل ہیں۔
ماہرین صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ عید قربان کے موقع پر جانوروں سے رابطے میں احتیاط برتیں، دستانے، ماسک اور مکمل لباس کا استعمال کریں، اور کسی بھی غیر معمولی علامت پر فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔ کراچی میں محکمہ صحت کی جانب سے ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ انفیکشیس اسپتالوں میں کانگو کے مشتبہ مریضوں کے لیے خصوصی وارڈز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ادھر شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے فوری حفاظتی اقدامات کرے اور جانوروں کی منڈیوں میں اسپرے اور ویکسینیشن کو یقینی بنائے۔