اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز سنیارٹی اور تبادلے سے متعلق اہم کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، جس میں تین دو کی اکثریت سے ججز کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ اس فیصلے کو عدالتی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے مختصر طور پر پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیے گئے تین ججز کے تبادلے آئین اور قانون کے مطابق ہیں اور ان تبادلوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اکثریتی فیصلے میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین نے اتفاق کرتے ہوئے قرار دیا کہ ججز کے تبادلوں کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دیا جا رہا، بلکہ یہ نوٹیفکیشن آئینی دائرہ اختیار میں جاری کیے گئے تھے۔
سپریم کورٹ نے ججز کی سنیارٹی کا معاملہ صدر مملکت کو واپس بھجوا دیا ہے، اور ہدایت کی ہے کہ صدر اس معاملے کو جلد از جلد طے کریں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا ہے کہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے، جب تک سنیارٹی کا تنازعہ حل نہیں ہو جاتا۔ تاہم، فیصلے میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے۔ اختلافی رائے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ جلد بازی اور بدنیتی پر مبنی تھا، اور اس عمل میں صدر مملکت نے آئینی حدود کی خلاف ورزی کی۔ ان کے مطابق، آئین کسی جج کو ٹرانسفر کی بنیاد پر مستقل ہائی کورٹ جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ تبادلے کی کوئی ٹھوس وجوہات پیش نہیں کی گئیں اور اس عمل نے ججز کی آزادی اور عدالتی وقار پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔