ریلوے کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ جمعہ کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے پنیر میں ریلوے ٹریک کے قریب ہونے والے دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔
بلوچستان میں پاکستان ریلوے کے ترجمان محمد کاشف نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس اس علاقے سے گزر رہی تھی۔ ٹرین مچھ کے علاقے سے آرہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں ٹرین کی چھ بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جس سے کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے۔
زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ضلع کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا ڈپٹی کمشنر کیچ آغا سمیع اللہ نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریموٹ کنٹرول دھماکہ تھا جس سے ٹرین کی متعدد بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں موقع پر روانہ کر دی گئی ہیں۔
پولیس نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
25 دسمبر کو بلوچستان بھر میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں کیپٹن سمیت 6 سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 17 افراد زخمی ہوئے۔
فوج کے میڈیا ونگ نے کہا تھا کہ ایک آئی ای ڈی سیکورٹی فورسز کی سرکردہ پارٹی کے قریب پھٹ گیا۔ دھماکے میں کیپٹن فہد، لانس نائیک امتیاز اور سپاہی اصغر، مہران اور شمعون شہید ہوئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقے میں صفائی کا آپریشن جاری ہے۔
ایک اور بیان میں آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ژوب کے علاقے سمبازہ میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں ایک سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگیا۔ ایک دہشت گرد ہلاک، جب کہ دو اہلکار زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا تھا کہ فورسز انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر سمبازہ میں آپریشن کر رہی ہیں تاکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے "پاکستان-افغانستان سرحد کے پار سے کے پی میں داخل ہونے اور شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے مشتبہ راستوں کے استعمال سے انکار کیا جا سکے۔”