صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری شدید عوامی ردعمل کا باعث بنے گی۔
صدر کا یہ بیان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کا ہجوم ان کی حفاظت کے لیے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر علوی نے کہا کہ عمران کی گرفتاری سے موجودہ صورتحال مزید خراب ہوگی، اس اقدام سے گریز کیا جائے کیونکہ اس کے بعد شدید عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔ علوی نے برقرار رکھا کہ ’’مائنس ون فارمولہ‘‘ پاکستان میں کبھی کامیاب نہیں ہوا۔
صدر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے معاملے پر ان سے بات نہیں کی، اور مزید کہا کہ فواد کو ہتھکڑی کیسے لگائی گئی اس پر متعلقہ حکام کو شرم آنی چاہیے۔
صدر علوی نے مزید کہا کہ سیاسی تعاون کے دائرے میں موجودہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہو رہے، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں۔ علوی نے برقرار رکھا کہ انہوں نے مذاکرات کی کمی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ ان کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور فوج نے کہا ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔
علوی نے زور دے کر کہا کہ اس وقت پاکستان کو اپنے سیاستدانوں کی ضرورت ہے کہ وہ بات چیت کریں اور خلاء کو خود پُر کریں اور یہ کہ دونوں فریق کم از کم عام انتخابات کے بارے میں بات کر سکتے ہیں، اگر قبل از وقت انتخابات نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فواد اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف ممکنہ عدم اعتماد کے ووٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے علوی نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ موجودہ وزیر اعظم قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ کھو دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ انہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بات چیت کی لیکن وزیراعظم سے نہیں۔
مزید برآں، صدر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔