Monday, July 4, 2022, 8:27 pm
MykNewsTv
MykRealEstate
  • پاکستان
  • بین الاقوامی خبریں
  • کاروبار
  • انٹرٹینمنٹ
  • کالم
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت
  • کھیل
  • ٹاک شو
  • کار کا جا ئزہ لیں
  • وہ والا شو
  • بلاگز
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • بین الاقوامی خبریں
  • کاروبار
  • انٹرٹینمنٹ
  • کالم
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت
  • کھیل
  • ٹاک شو
  • کار کا جا ئزہ لیں
  • وہ والا شو
  • بلاگز
No Result
View All Result
MykNewsTv
No Result
View All Result
Home اہم خبریں

آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا فیصلہ آج شام 5 بجے سنایا جائے گا

in اہم خبریں, پاکستان
0 0
0
SCP
0
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام 5 بجے سنایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف عدالت میں پیش ہوئے اور سوشل میڈیا پر شکایت کی کہ عدم حاضری پر سوشل میڈیا پر میرے خلاف باتیں ہو رہی ہیں جس پر چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ سوشل میڈیا نہ دیکھیں۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے دلائل میں سوال کیا کہ کیا آرٹیکل 63 اے مکمل ضابطہ ہے، کیا آرٹیکل 63 اے میں مزید کچھ شامل کرنا ضروری ہے؟ کیا پارٹی پالیسی سے انحراف کرکے ووٹوں کی گنتی ہوگی؟

LatestPosts

Electricity crisis

بجلی بحران:اتحادی حکومت نہ ختم ہونے والے بحران میں پھنس گئی

07/04/2022
petrol

سبسڈی ختم ہونے کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی فروخت میں کمی

07/04/2022

اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالت صدارتی ریفرنس کا اپنے ایڈوائزری اتھارٹی میں جائزہ لے رہی ہے اور صدارتی ریفرنس اور قانونی سوالات پر عدالت کی مدد کرے گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ جو ریفرنس کہہ رہے ہیں وہ ناقابل سماعت ہے؟ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ ریفرنس بغیر جواب کے واپس کر دیا جائے؟

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سابق اٹارنی جنرل نے ریفرنس کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔ اگر آپ بطور اٹارنی جنرل اپنا عہدہ سنبھال سکتے ہیں تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس سابق وزیراعظم کے مشورے پر دائر کیا گیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ کیا یہ حکومت کا موقف ہے؟

تو اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہا کہ میرا عہدہ بطور اٹارنی جنرل ہے، سابق حکومت کا موقف پیش کرنے کے لیے وکلا موجود ہیں، صدر کو قانونی ماہرین کی رائے سے ریفرنس دائر کرنا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صدارتی ریفرنس پر کئی سماعتیں ہو چکی ہیں۔ آرٹیکل 17 سیاسی جماعت کے حقوق سے متعلق ہے، آرٹیکل 63A سیاسی جماعت کے حقوق سے متعلق ہے اور سیاسی جماعت کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔

جسٹس عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی پر دو جماعتیں سامنے آئی ہیں، ایک انحراف کرنے والے، دوسری سیاسی جماعت ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ صدارتی ریفرنس مارچ میں آیا۔ ٹیکنیکل ایشوز پر زور نہ دیں، صدارتی ریفرنس چونکہ قابل قبول ہے، معاملہ بہت آگے نکل چکا ہے، ڈیڑھ ماہ سے صدارتی ریفرنس سن رہے ہیں۔

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ تکنیکی معاملہ نہیں آئینی معاملہ ہے۔ میں عدالتی آبزرویشنز سے اتفاق نہیں کرتا لیکن متفق ہوں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آرٹیکل 186 میں پوچھے گئے سوال کا تعلق حکومت سازی سے نہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر نے ماضی میں ایسے واقعات کا ریفرنس نہیں بھجوایا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ صدر مملکت کو صدارتی ریفرنس کے لیے اٹارنی جنرل سے قانونی رائے لینے کی ضرورت نہیں۔ آرٹیکل 186 کے مطابق صدر قانونی سوال پر ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ کیا آپ صدر کے ریفرنس پر عدم اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت کی جانب سے کوئی ہدایت نہیں ملی، اپوزیشن اتحاد اب حکومت میں ہے۔ اپوزیشن کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی صدارتی ریفرنس میں پوزیشن پہلے جیسی رہے گی، بطور اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کروں گا۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ عدالت رکن اور سیاسی جماعت کے حقوق کا بھی جائزہ لے۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ صدر کے ریفرنس پر رائے دینے سے اپیلوں کی کارروائی متاثر ہوگی۔ آرٹیکل 63 ون سے انحراف ممبر کو خود بخود ڈی ممبر نہیں کرتا۔ مطمئن نہ ہونے پر حوالہ بھیج سکتے ہیں۔

جس پر جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ کیا صدر نے کبھی پارلیمنٹ میں اپنی سالانہ تقریر میں یہ مسئلہ اٹھایا، کیا کبھی کسی جماعت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے کوئی قدم اٹھایا؟ کیا کسی سیاسی جماعت نے 63A کی تشریح یا ترمیم کے لیے کوئی قدم اٹھایا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سینیٹ میں ناکامی کے بعد سابق وزیراعظم نے ارکان کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، عمران خان نے ارکان سے اعتماد کا ووٹ لینے سے قبل بیان جاری کیا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ ارکان اپنے ضمیر کے مطابق مجھے اعتماد کا ووٹ دینے کا فیصلہ کریں، اگر انہوں نے مجھے ووٹ نہ دیا تو گھر چلا جاؤں گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارٹی سربراہ ہدایات جاری کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی وزیراعظم تھے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم اپنی ہدایات تبدیل نہیں کر سکتے؟ کیا وزیر اعظم کے لیے اپنی ہدایات کو تبدیل کرنا حرام ہے؟

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، وزیراعظم اپنا لفظ تبدیل نہیں کرسکتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید سوال کیا کہ کیا انحراف بے ایمانی نہیں؟ کیا انحراف امانت میں خیانت نہیں ہوگا؟ کیا انحراف پر ڈی سیٹنگ کے بعد آرٹیکل 62 (1) ایف لاگو کیا جا سکتا ہے؟ کیا منحرف ووٹ شمار ہوں گے؟ ان سوالات کا براہ راست جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے سوال کا جواب نہیں دے سکتے لیکن درخواستیں دے سکتے ہیں۔ ارکان عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا منحرف افراد کو سزا دینے کے لیے قانون نہیں بنایا جا سکتا؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانون بن سکتا ہے لیکن پارلیمنٹ نے قانون نہیں بنایا۔
جسٹس منیب اختر نے مزید استفسار کیا کہ کس بنیاد پر کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا اطلاق نہیں ہوتا؟ تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین میں ترمیم تک آرٹیکل 62 کا اطلاق نہیں ہو سکتا، جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اب تک آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ قانون بن سکتا ہے۔

جسٹس منیب اختر سے مکالمے میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت آئین میں ترمیم نہیں کر سکتی، آرٹیکل 62 اور 63 میں صرف پارلیمنٹ ترمیم کر سکتی ہے، آئین سزا دیتا ہے، ترمیم کے بغیر اس میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا آئین میں دی گئی سزا کو قانون سے بڑھایا جا سکتا ہے؟

سماعت کے اختتام پر عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان کی سرزنش کی

ریفرنس کی سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی نظر میں کوئی بھی فریق چھوٹا یا بڑا نہیں، سب برابر ہیں۔ عدالت بول رہی ہے تو مداخلت نہ کریں۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو مت بتائیں کہ آپ کا تعلق کس پارٹی سے ہے، عدالت نے کیس پارٹی سائز کے لیے نہیں بلکہ آئین کی تشریح کے لیے سنا ہے، ہم نے آپ کا موقف دو بار سنا ہے، ہم آپ کے موقف کو سمجھ چکے ہیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ دس منٹ لگیں گے۔ عدالت نے ان کی 10 منٹ کی درخواست مسترد کر دی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل 63 اے ارکان کو ووٹنگ کا پابند کرتا ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر ووٹ دینے کا پابند ہوا تو آرٹیکل 95 عدم اعتماد کی تحریک کو غیر موثر کر دے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا ہارس ٹریڈنگ کے بغیر عدم اعتماد ہو سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ کوئی سیاسی جماعت اپنے نئے وزیراعظم کو ہٹا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر عمل کرتے ہوئے آرٹیکل 95 کیسے غیر موثر ہو سکتا ہے؟ ایسی صورت میں صدر وزیر اعظم سے اعتماد کا ووٹ مانگ سکتے ہیں۔

عدالت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ صدارتی ریفرنس پر فیصلہ شام 5 بجے سنایا جائے گا۔

Tags: Article 63-Alatest news in pakistanMyknewstvPresidential Referenceتازہ خبریں
Previous Post

پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ریفرنس لانے کا اعلان

Next Post

حمزہ شہباز کو فارغ کرانے کیلیے سپریم کورٹ جارہے ہیں، فواد چوہدری

مزیدخبریں

Electricity crisis
اہم خبریں

بجلی بحران:اتحادی حکومت نہ ختم ہونے والے بحران میں پھنس گئی

07/04/2022
petrol
اہم خبریں

سبسڈی ختم ہونے کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی فروخت میں کمی

07/04/2022
IMF
اہم خبریں

آئی ایم ایف نے پاکستان کو مزید مشکل میں ڈال دیا

07/02/2022
Covid
اہم خبریں

کیا پاکستان میں کورونا کی چھٹی لہر شروع ہوگئی ہے؟

07/02/2022
waste
اہم خبریں

پاکستان دنیا کے لیے کوڑے دان بن گیا

07/02/2022
Hajj
اہم خبریں

حج تصویروں میں: زائرین کی وبائی امراض کے بعد پہلے حج کے لئے مکہ مکرمہ آمد

07/02/2022
Next Post
Fawad Ch

حمزہ شہباز کو فارغ کرانے کیلیے سپریم کورٹ جارہے ہیں، فواد چوہدری

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تازہ ترین

shahrukh khan

شاہ رخ خان کے 30 سال: بالی ووڈ کا بادشاہ بھی اسلامو فوبیا سے نہ بچ سکا

07/04/2022

Electricity crisis

بجلی بحران:اتحادی حکومت نہ ختم ہونے والے بحران میں پھنس گئی

07/04/2022

petrol

سبسڈی ختم ہونے کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی فروخت میں کمی

07/04/2022

choclate

کیا چاکلیٹ خواتین کو وزن کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟

07/04/2022

self care

اپنی ذات کی اچھی دیکھ بھال کرنے کے چند سائنسی طریقے

07/04/2022

IMF

آئی ایم ایف نے پاکستان کو مزید مشکل میں ڈال دیا

07/02/2022

May 2022
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031  
« Apr   Jun »
Pakistani & International Latest Entertainment News | Myk

ایم وائے کے نیوزٹی وی پر آپ کو پاکستان سمیت دنیا بھر کی تازہ ترین خبریں مستند ذرائع کے ساتھ ملیں گی اس کے ساتھ ساتھ روزانہ ہونے والے ٹاک شوز اورایم وائے کے نیوز ٹی وی کی مختلف ویڈیوز بھی دیکھ سکیں گے

No Result
View All Result

Copyright © 2022, All Rights Reserved | MYK News Tv | Proudly Hosted by MYK AutoTrader Japan Co. Ltd

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ کریں
  • شرائط و ضوابط
  • پرائیویسی پالیسی
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • بین الاقوامی خبریں
  • کاروبار
  • انٹرٹینمنٹ
  • کالم
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت
  • کھیل
  • ٹاک شو
  • کار کا جا ئزہ لیں
  • وہ والا شو
  • بلاگز

Copyright © 2022, All Rights Reserved | MYK News Tv | Proudly Hosted by MYK AutoTrader Japan Co. Ltd

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist