حال ہی میں پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے بعد لوگوں کا ایک ہی سوال تھا کہ کیا اب ہم کبھی نئی گاڑی خرید پائیں گے؟
شفق آفتاب بطور فری لانسر کام کرتی ہیں اور کئی سالوں سے کوشش کر رہی ہیں کہ وہ اپنی ذاتی گاڑی خرید سکیں جس میں ابھی تک وہ کامیاب نہین ہو پائی ہیں۔ ان کے مطابق وہ ہر ماہ گاڑی کے لیے اپنی کمائی کا کچھ حصہ بچا کر رکھتی ہیں لیکن پھر بھی وہ اتنے پیسے نہیں جمع کر پاتیں کہ گاڑی خرید سکیں۔
بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بہت سے عام شہریوں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب مڈل کلاس تو کیا امیر آدمی کے لیے بھی گاڑی خریدنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور نئی گاڑی تو کیا اب تو سیکنڈ ہینڈ گاڑی خریدنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔
گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجوہات کیا ہیں؟
زیادہ تر صارفین کو گاڑی بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں یہ وضاحت یہ دی گئی ہے کہ کہ ڈالر مہنگا ہونے کے باعث قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کوئی بھی ایسی کمپنی موجود نہیں جو سو فیصد گاڑی پاکستان میں تیار کرتی ہو۔
زیادہ تر کمپنیاں دیگر ممالک سے گاڑیوں کے پارٹس برآمد کرتے ہیں۔ کمپنیوں کے مطابق پارٹس کا بڑا حصہ بیرون ملک سے منگوایا جاتا ہے اور عدم دستیابی کی وجہ سے پیداواری سرگرمی متاثر ہو رہی ہے اور گاڑیوں کی تیاری ممکن نہیں جس کی وجہ سے صارفین کو گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر ہو گی۔
انھی حالات کے پیش نظر بیشتر کمپنوں نے نئی گاڑیوں کی بکنگ لینی بھی بند کر دی ہے۔
ایک صارف حسنین کھوکھر کا کہنا تھا کہ اس نے چھ ماہ پہلے نئی گاڑی بک کروائی تھی۔ ‘ تب ڈالر ایک سو نوے کے لگ بگ تھا۔اور مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ مجھے تین ماہ بعد ڈیلیور کر دیں گے لیکن اس بات کو چھ ماہ گزر چکے ہیں اور مجھے ابھی تک گاڑی نہیں ملی ہے۔ بلکہ الٹا مجھے کمپنی نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے نو لاکھ روپے مزید دینے ہوں گے۔ میں وہ نو لاکھ اس وقت دیے تھے جب ڈالر دو سو چھتیس روپے کا تھا۔ اب ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے تو کیا اب وہ میرے پیسے واپس کریں گے؟میں تو ان کے خلاف درخواست دوں گا کہ میرے پیسے واپس کریں۔‘
کیا ڈالر کم ہونے سے گاڑی کی قمیت بھی کم ہو گی؟
پاکستان میں اب پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس سوال کے جواب میں آٹو انڈسٹری کے ماہر اور پاک ویلز کے مالک سنیل سرفراز منج کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں میں ہاتھ صرف کمپنیوں کا ہی نہیں ہے بلکہ یہاں ڈیلرز کا کردار بھی اہم ہے جو کئی لاکھ روپے منافع لیتے ہیں۔
‘اس میں خریدار بھی برابر کے قصور وار ہیں جو زیادہ پیسے دے کر گاڑی خریدتے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے ٹیکس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر آپ دیکھیں تو ان کا منافع ٹیکس سے زیادہ ہے۔‘
اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈالر مہنگا ہونے سے کاروں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اب ڈالر کی قیمت میں کمی کے بعد اصولی طورپر گاڑیوں کی قیمت میں کمی آنی چاہیے۔
آٹو انڈسٹری کے ماہر سنیل سرفراز کا صارفین کو مشورہ ہے۔ ‘ابھی تھوڑا رک جائیں اور انتظار کریں کہ قیمتیں کم ہوں تو اس وقت گاڑی کی خریداری کریں۔
مزید پاکستانی خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان