پشاور (ایم وائے کے نیوز ٹی وی): خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک نئی قانونی پیش رفت سامنے آ گئی ہے، جہاں پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے دائر درخواست پر دیا گیا، جس سے خیبرپختونخوا اسمبلی کی موجودہ سیاسی صورتحال میں مزید پیچیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشد علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اس اہم مقدمے کی سماعت کی۔ کیس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم میں آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور یہ عمل منصفانہ طریقے سے نہیں ہوا۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگلی سماعت تک مخصوص نشستوں پر کسی بھی رکن سے حلف نہ لیا جائے۔ اس فیصلے کے بعد ان تمام جماعتوں کو شدید جھٹکا لگا ہے جنہیں حالیہ عدالتی فیصلے کی بنیاد پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ملی تھیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے بھی ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا تھا، جس کے بعد مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی (ف)، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو یہ نشستیں الاٹ کی گئیں۔ پشاور ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے سے ان نشستوں پر قانونی گرفت مضبوط ہو گئی ہے اور ممکنہ طور پر ان کی الاٹمنٹ پر نظرثانی کی جا سکتی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مخصوص نشستوں کا معاملہ اب ایک بار پھر عدالتوں میں الجھتا نظر آ رہا ہے، جس کا اثر خیبرپختونخوا کی پارلیمانی سرگرمیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اگر عدالت نے اس فیصلے کو برقرار رکھا تو اسمبلی میں عددی اکثریت کی نئی تشکیل اور سیاسی اتحادوں کی ازسرنو ترتیب ناگزیر ہو جائے گی۔ تمام نظریں اب الیکشن کمیشن کے جواب اور عدالت کی آئندہ سماعت پر مرکوز ہیں، جس کے بعد اس حساس معاملے میں مزید قانونی اور سیاسی پیش رفت کا امکان ہے۔