سوات کے علاقے میں دریا کے کنارے پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں دو معصوم بچوں کی جان چلی گئی، مگر واقعے کے بعد بچوں کے والد نے جو انکشافات کیے ہیں، وہ ریسکیو سسٹم کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے چھ سالہ ایشال اور بارہ سالہ دانیال کے والد نے واقعے کی تفصیلات نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے دونوں بچے ان کی آنکھوں کے سامنے موت کے منہ میں گئے جبکہ ریسکیو اہلکار کچھ نہ کر سکے۔
والد کے مطابق انہوں نے حادثے کے فوراً بعد، صبح 10 بج کر 3 منٹ پر ریسکیو کو کال کی۔ جواب میں ریسکیو والوں نے دعویٰ کیا کہ "گاڑی تو ایک گھنٹہ پہلے ہی روانہ ہو چکی ہے۔” تاہم موقع پر نہ کوئی گاڑی پہنچی اور نہ ہی کوئی مدد۔ متاثرہ باپ کا کہنا ہے کہ وہ خود جائے وقوعہ پر کھڑا تھا، دائیں بائیں دیکھتا رہا مگر کوئی ریسکیو ٹیم نہ پہنچی۔
ان کا کہنا تھا کہ کافی دیر بعد جب ایک ریسکیو گاڑی پہنچی تو اس کے پاس صرف ایک رسا تھا۔ اہلکاروں نے رسا نکالا، دریا کے کنارے لائے، اور بس۔ والد نے جب ان سے پوچھا کہ اب کیا کرنا ہے؟ تو جواب ملا: "ہمارے پاس رسی کے سوا کچھ بھی نہیں۔” یہ کہہ کر وہ گاڑی موقع سے روانہ ہو گئی۔ دوسری ریسکیو گاڑی کچھ دیر بعد پہنچی، مگر ان کا جواب بھی مایوس کن تھا۔ والد نے بتایا کہ انہوں نے اہلکاروں سے کہا کہ "جیسے میں اپنے بچوں کی لاشیں دیکھ رہا ہوں، تم بھی بس کھڑے ہو کر دیکھ لو، کیونکہ تمہارے پاس کرنے کو کچھ نہیں۔”