اسلام آباد — وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے دوران نان فائلرز کے لیے بینکوں سے نقد رقم نکلوانے کی حد میں نمایاں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور مالیاتی لین دین پر حکومتی کنٹرول کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
بجٹ تجاویز کے تحت نان فائلرز اب روزانہ 75 ہزار روپے تک نقد رقم بینک سے نکال سکیں گے، جو کہ موجودہ 50 ہزار روپے کی حد سے 25 ہزار روپے زیادہ ہے۔ تاہم اس سہولت کے ساتھ ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے، جو 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تجویز قومی اسمبلی کی مالیاتی کمیٹی کی منظوری حاصل کر چکی ہے اور اب اسے آئندہ بجٹ کا حصہ بنانے کی تیاری جاری ہے۔ مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ایک طرف تو نان فائلرز پر مالی دباؤ بڑھے گا، تو دوسری طرف انہیں باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کی ترغیب بھی ملے گی۔
اس کے علاوہ بجٹ میں دیگر شعبوں پر بھی اہم مالیاتی اثرات مرتب ہونے والے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دیے جانے والے اشتہارات پر سخت محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ان عالمی کمپنیوں کی مقامی آمدن پر ٹیکس کا نفاذ ضروری ہو چکا ہے تاکہ مالیاتی توازن قائم رکھا جا سکے۔ ادھر سب سے زیادہ آمدن والے افراد کے لیے خوش خبری یہ ہے کہ حکومت انکم ٹیکس سرچارج میں 9 فیصد کمی کی تجویز بھی زیر غور رکھے ہوئے ہے، جس کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ مالیاتی ماہرین اس بجٹ کو "متوازن مگر سخت” قرار دے رہے ہیں، کیونکہ حکومت نے جہاں ٹیکس نیٹ بڑھانے پر زور دیا ہے، وہیں کاروباری طبقے کے لیے کچھ ریلیف بھی فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان تمام تجاویز کا باضابطہ اعلان آئندہ دنوں میں متوقع بجٹ اجلاس میں کیا جائے گا۔