اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل زور و شور سے جاری ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل کی منظوری کے لیے تحاریک پیش کیں، جنہیں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، جس کے بعد فنانس بل 2025 کی شق وار منظوری کا باضابطہ عمل شروع ہو گیا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے فنانس بل کی منظوری ملتوی کرنے اور اسے عوامی رائے کے لیے بھیجنے کی ترامیم بھی پیش کی گئیں، تاہم انہیں بھی ایوان نے واضح اکثریت سے مسترد کر دیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کی رکن عالیہ کامران اور مبین عارف نے بجٹ کی شقوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اصل اسٹیک ہولڈر عوام ہیں، ٹیکس انہی سے لیا جانا ہے، اس لیے ان سے مشاورت ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک عوامی رائے شامل نہیں کی جاتی، اس وقت تک فنانس بل کی منظوری موخر کی جائے، مگر حکومت نے ان مطالبات کو اہمیت نہ دی اور ترامیم رد کر دی گئیں۔
دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی بل 2025 کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی، جس کی بھی اپوزیشن نے مخالفت کی، مگر کثرت رائے کے ساتھ تحریک منظور کر لی گئی۔
(ایم وائے کے نیوز ٹی وی) کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فنانس بل 2025-26 کو پہلے ہی منظوری دی جا چکی ہے۔ اس بجٹ میں حکومت نے محصولات بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں میں نئے ٹیکسز نافذ کیے ہیں، جب کہ اپوزیشن اور بعض ماہرین معاشیات ان اقدامات کو عوام دشمن قرار دے رہے ہیں۔ حکومتی اراکین کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ معیشت کے استحکام کی طرف پہلا عملی قدم ہے، جس سے نہ صرف محصولات میں اضافہ ہوگا بلکہ جاری مالیاتی خسارہ بھی کم کیا جا سکے گا۔ تاہم اپوزیشن اس بجٹ کو "حقیقت سے کٹا ہوا” قرار دے رہی ہے۔
یاد رہے کہ بجٹ کی حتمی منظوری کے بعد فنانس بل صدر مملکت کو ارسال کیا جائے گا، جس کے بعد یہ نافذ العمل ہوگا۔ عوام اور کاروباری حلقے اس وقت بے چینی سے اس عمل کی تکمیل کے منتظر ہیں، کیونکہ بجٹ میں شامل نئے ٹیکسز اور مالیاتی اقدامات کا براہ راست اثر روزمرہ زندگی پر پڑنے والا ہے۔