سوات (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) خیبرپختونخوا میں آنے والے اچانک سیلابی ریلے نے سیر و تفریح کی غرض سے دریائے سوات کا رخ کرنے والوں کو شدید نقصان سے دوچار کر دیا، جب 70 افراد پانی میں پھنس گئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق اب تک 55 افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے، جبکہ پانچ افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور مزید 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
ایم وائے کے نیوز ٹی وی کے مطابق ڈسکہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا ایک ہی خاندان اس حادثے کا سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں ڈوبنے والے 18 افراد کا تعلق اسی خاندان سے تھا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ریسکیو حکام نے بتایا کہ اس خاندان کے تین افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے، جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔ سیلابی صورتحال کے بعد ریسکیو 1122، مقامی رضاکاروں اور انتظامیہ کی ٹیموں نے فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔ تاہم دریائے سوات میں تیز بہاؤ اور چٹانوں پر مشتمل زمین نے امدادی کارروائیوں کو شدید مشکل بنا دیا ہے۔ اس کے باوجود درجنوں افراد کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب متاثرہ افراد دریائے سوات کے کنارے پکنک منانے کے لیے موجود تھے کہ اچانک پانی کی سطح بلند ہو گئی اور سیلابی ریلے نے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے بتایا کہ ’’ہم ناشتے کی تیاری کر رہے تھے، اچانک پانی آیا اور سب کچھ بہا لے گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے اس افسوسناک واقعے کے بعد عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں، خاص طور پر ان دنوں میں جب بارشوں اور طغیانی کا خطرہ ہو۔ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ موسمیات نے علاقے میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔