واشنگٹن — امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ سابق امریکی صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ممکنہ آئندہ دور صدارت میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ یہ بیان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کی واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستانی وفد اور محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کے درمیان ملاقات میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر سے ملاقات کے دوران دو طرفہ امور، بالخصوص انسداد دہشت گردی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ آیا امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے گا، ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی یہ خواہش ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری جنگ بندی برقرار رہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت جاری رکھی جائے۔
کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا تاہم کہا کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں بھی ایسے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لایا ہے جن کے بارے میں کوئی تصور نہیں کرسکتا تھا، اور یہ امر باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسائل کے حل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اقدامات کو "ولولہ انگیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر دن ایک نئی پیش رفت ہو رہی ہے اور یہ ایک دلچسپ لمحہ ہے جہاں امید کی جا سکتی ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر جیسے تنازع پر کسی بامقصد نکتہ پر پہنچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملی سے واقف ہے اور ان کی قیادت میں ایسی پیش رفت ممکن ہے جو ماضی میں ممکن نہ ہو سکی۔ اس لیے امریکی محکمہ خارجہ کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے آئندہ ممکنہ دورِ صدارت میں مسئلہ کشمیر کو حل کر سکیں گے۔