واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے 150 ممالک کو واضح وارننگ دے دی ہے کہ اگر انہوں نے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے نہ کیے تو انہیں بھاری ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ کے مطابق موجودہ تجارتی مذاکرات سست روی کا شکار ہیں اور وہ ہر اس ملک کو مہلت دے رہے ہیں جو امریکہ سے نیا تجارتی معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپریل میں 90 دن کے لیے ’’باہمی محصولات‘‘ پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا تھا تاکہ ممالک کو بات چیت کا موقع دیا جا سکے۔ تاہم اب وہ ان ممالک کو چند ہفتوں کی مہلت دے رہے ہیں، جس کے بعد امریکی محکمہ خزانہ اور وزارت تجارت ان کے لیے نئے محصولات کا تعین کریں گے۔
ٹرمپ نے برطانیہ اور چین کے ساتھ نئے تجارتی فریم ورک کا اعلان کر دیا ہے جبکہ دیگر کئی ممالک کے ساتھ بھی معاہدوں کی تیاری مکمل ہونے کے قریب ہے۔ اگر کوئی ملک معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اس پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں۔
ماہرین اقتصادیات کے مطابق ٹرمپ کی غیر یقینی اور بار بار تبدیل ہونے والی محصولات پالیسی نے عالمی کاروباری اداروں اور صارفین کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی پالیسیوں سے امریکی معیشت میں کساد بازاری کا خطرہ بڑھ گیا ہے، کیونکہ بین الاقوامی تجارتی معاہدے عام طور پر پیچیدہ ہوتے ہیں اور مکمل ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ امریکہ صرف ان ممالک کے ساتھ معاہدے کرے گا جو سنجیدگی سے تجارتی شراکت داری کے خواہاں ہیں، ورنہ انہیں اقتصادی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔