اسلام آباد/واشنگٹن — مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ اور ممکنہ خطے گیر اثرات کے پس منظر میں پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا موجودہ دورۂ واشنگٹن غیر معمولی تزویراتی اور سفارتی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس دورے کو نہ صرف پاکستان کے دفاعی مفادات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے بلکہ اسے مسلم دنیا کے خدشات اور مؤقف کو عالمی طاقتوں کے سامنے اجاگر کرنے کے ایک سنجیدہ اور اہم موقع کے طور پر بھی جانا جا رہا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر اس وقت امریکہ میں اہم عسکری و سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، اور عالمی منظرنامے پر تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں ان کی موجودگی کو واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین دفاعی تعلقات کے ایک نئے مرحلے کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کی موجودگی ایک ایسے وقت میں ہے جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے، اسرائیلی جارحیت نے مشرقِ وسطیٰ کو دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، اور ایران کے خلاف کسی بھی ممکنہ عسکری کارروائی کے خطے کے امن و استحکام پر مہلک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ایک متوازن، باوقار اور حکمت پر مبنی مؤقف پیش کرنا نہ صرف اس کی سفارتی ساکھ کو بہتر بنا سکتا ہے بلکہ دنیا کو بھی ایک نئے زاویے سے سوچنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اس تناظر میں ایک "سفارتی انٹرفیس” کے طور پر ابھر رہے ہیں، جو نہ صرف عسکری اُمور پر مہارت رکھتے ہیں بلکہ عالمی سیاست کی پیچیدگیوں کو بھی بخوبی سمجھتے ہیں۔
یہ پہلو بھی قابل توجہ ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ مہینوں میں سعودی عرب، چین اور اب امریکہ کے دورے کیے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ وہ محض ایک عسکری سربراہ نہیں بلکہ ایک فعال اور مؤثر سفارتی چہرہ بھی ہیں، جو پاکستان کے دفاعی، سیاسی اور سفارتی ایجنڈے کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں پیش کر رہے ہیں۔
ان کے دورۂ امریکہ کا ایک اور اہم پہلو پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرانا ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کا حالیہ بیان، جس میں انہوں نے امریکی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے روبرو فیلڈ مارشل عاصم منیر اور پاک فوج کی انسدادِ دہشتگردی کے خلاف کاوشوں کو سراہا، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان کے کردار کو بین الاقوامی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستانی عسکری قیادت کے یہ اقدامات عالمی طاقتوں کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے "ذمہ دار ریاست” کے امیج کو مضبوط کر رہے ہیں۔ خطے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال، ایران پر ممکنہ حملے، اور اسرائیلی جنگی حکمت عملیوں کے تناظر میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا یہ دورہ پاکستان کو سفارتی اور دفاعی لحاظ سے ایک "اہم فریق” کے طور پر سامنے لانے میں مدد دے رہا ہے۔
یہ دورہ نہ صرف پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کا مظہر ہے بلکہ عالمِ اسلام کے وسیع تر مفادات کی ترجمانی کا موقع بھی ہے۔ اگر اس وقت پاکستان ایک متوازن، محتاط اور دلیرانہ سفارتی مؤقف اپنانے میں کامیاب ہو گیا تو یہ نہ صرف خطے کے امن کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہوگا بلکہ پاکستان کو ایک بااعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر مستحکم بھی کرے گا۔