تہران (ایم وائے کے نیوز ٹی وی ) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک سفارتکاری سے پیچھے نہیں ہٹا، تاہم موجودہ صورتحال میں تہران کی تمام تر توجہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔ تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اور تین یورپی وزرائے خارجہ سے رابطے کے دوران عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران نہ تو جنگ کا آغاز کرنے والا ملک ہے اور نہ ہی اسے خونریزی میں دلچسپی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران ہمیشہ سفارتی حل کے لیے تیار رہا ہے اور مذاکرات کی میز کبھی ترک نہیں کی گئی، لیکن حالیہ اسرائیلی اقدامات نے ایک سنگین صورت حال پیدا کر دی ہے جس سے فوری طور پر نمٹنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر بمباری دراصل اس کی بوکھلاہٹ کا مظہر ہے۔
ایک حالیہ بیان میں عراقچی نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جیسے افراد کو روکنے کے لیے واشنگٹن سے ایک فون کال کافی ہو سکتی ہے، اگر امریکہ واقعی جنگ بندی چاہتا ہے تو اسے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک اسرائیلی جارحیت کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، ایران کا ردعمل جاری رہے گا۔ ایران کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور عالمی برادری کی نظریں اس تنازع پر جمی ہوئی ہیں۔