تہران (ایم وائے کے نیوز ٹی وی): مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی جنگی صورتحال میں ایران نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ ایرانی افواج نے ’’آپریشن وعدہ صادق سوم‘‘ کے تحت اسرائیل پر تازہ ترین بیلسٹک میزائل حملہ کیا ہے، جسے اسرائیلی میڈیا نے حالیہ جنگ کا ’’سب سے بڑا حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔ اس طاقتور کارروائی میں ایران نے اسرائیلی فوجی کمانڈ، انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز اور حساس مراکز کو براہ راست نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 65 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے، جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں اسرائیلی انٹیلی جنس کیمپ اور یونٹ 8200 جیسے اہم دفاعی ادارے تباہ ہوئے ہیں۔ ساروکا اسپتال کو بھی قریب واقع فوجی مراکز کے باعث جزوی نقصان پہنچا۔ اس حملے کے بعد جاری کردہ ویڈیو میں ایرانی میزائلوں کو اسرائیلی علاقوں میں ٹھیک نشانے پر گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایرانی حملے کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں کی ’’بھاری قیمت چکانی ہوگی۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایرانی میزائلوں نے شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا، تاہم ایران نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کے دعوے کو ’’صیہونی جھوٹ کا پلندہ‘‘ قرار دیا۔ مشن کے مطابق ایران نے دفاعی حق استعمال کرتے ہوئے صرف ان اہداف کو نشانہ بنایا جو براہ راست ایران پر حملوں میں ملوث یا صیہونی جارحیت کی حمایت کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے ساتھ منسلک مغربی قوتوں، خصوصاً امریکا کے خلاف بھی بھرپور مزاحمت کرے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اس حوالے سے اپنے سخت ردعمل میں کہا کہ امریکا کی مدد کے بغیر اسرائیل ’’ایک دن‘‘ بھی ایران کا سامنا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے امریکی صدر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم مغربی اقوام کی طرح نہیں ہے جس پر دباؤ ڈال کر مرضی کے فیصلے تھونپے جا سکیں۔ قالیباف کا کہنا تھا کہ ایران پر ’’امن کی شرائط‘‘ مسلط نہیں کی جا سکتیں، اور نہ ہی ایران کسی بیرونی دباؤ کے سامنے جھکے گا۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی اس تنازع پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی، لیکن یہ ضرور فیصلہ ایران ہی کرے گا کہ یہ جنگ کب اور کیسے ختم ہوگی۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ظریف نے اسرائیل کو ’’نسل کش بزدل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم حملہ آوروں کو ناک آؤٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے کبھی کسی ملک پر جارحانہ حملہ نہیں کیا، لیکن جب بھی قوم کو للکارا گیا، اس نے ناقابل یقین مزاحمت کی قوت دکھائی۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’عمارتیں گرائی جا سکتی ہیں مگر علم اور عزم کو تباہ نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر جب 9 کروڑ محب وطن ایرانی قوم موجود ہو۔‘‘