نئی دہلی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی): بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستان کے خلاف ایک جارحانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کو کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے پانی کو راجستھان سمیت دیگر ریاستوں کی نہروں کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ ان کے بقول پاکستان کو وہ پانی اب کبھی نہیں ملے گا جو وہ "ناجائز طور پر” حاصل کرتا رہا ہے۔
بھارتی نجی چینل ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امیت شاہ نے پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "ہماری حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔ ہم پاکستان کو ایک قطرہ پانی نہیں دیں گے، اور یہ پانی ہمارے کسانوں اور عوام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔” امیت شاہ کے اس بیان نے خطے میں ایک نئی سفارتی کشیدگی کو جنم دے دیا ہے، کیونکہ سندھ طاس معاہدہ اقوام متحدہ کے تحت ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جس پر بھارت اور پاکستان نے 1960 میں دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کی بنیاد پر دریائے سندھ اور اس کے معاون دریا پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیے گئے تھے، جن میں تین مشرقی دریا بھارت کے جبکہ تین مغربی دریا پاکستان کے حصے میں آئے۔
پاکستان نے ہمیشہ یہ موقف اپنایا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کسی فریق کے لیے یک طرفہ طور پر ترک کرنے کا آپشن نہیں رکھتا، اور بھارت کی جانب سے پانی کو روکنا یا اس کا رُخ موڑنا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت تصور کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومتِ پنجاب اور وفاقی ادارے اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر قانونی چارہ جوئی کے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز پر بھارت کے خلاف آواز بلند کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے پہلگام میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان پر الزامات عائد کیے اور اسی واقعے کو جواز بنا کر سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت معطل کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستان نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت اس معاملے پر کسی قسم کی غیرجانبدار انکوائری سے گریز کرتا رہا۔ بعد ازاں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا، جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور پھر بھارت نے خود جنگ بندی کے لیے امریکہ سے مدد طلب کی۔ اس ساری صورتحال نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ بھارت داخلی سیاسی مفادات کے لیے خطے میں اشتعال انگیزی اور جنگی ماحول پیدا کرتا ہے۔