واشنگٹن (ایم وائے کے نیوز ٹی وی): مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر اس وقت پیدا ہو گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا نے ایران میں تین حساس ترین جوہری تنصیبات پر حملے کیے ہیں، جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ “یہ امریکا، اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ایران کو اب اس جنگ کو ختم کرنے پر رضامند ہونا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہماری عظیم امریکی مسلح افواج کو سلام، دنیا کی کوئی فوج ایسی کارروائی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اب امن کا وقت ہے!” صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ فردو پر بموں کا پورا پے لوڈ گرایا گیا اور اب تمام طیارے کامیابی سے ایران کی فضائی حدود سے باہر آ چکے ہیں اور امریکا واپس لوٹ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیارے ان حملوں میں شریک تھے، جنہیں حالیہ دنوں میں امریکی جزیرے گوام پر تعینات کیا گیا تھا۔ بی ٹو بمبار امریکا کا انتہائی خفیہ اور جدید ترین جنگی طیارہ ہے، جو ریڈار سے چھپ کر انتہائی حساس اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا کے یہ حملے پہلے سے منصوبہ بند تھے اور ان میں انتہائی باریک بینی سے انٹیلیجنس معلومات کا استعمال کیا گیا تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا جا سکے۔