اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز) ایک تہلکہ خیز انکشاف میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے ماسٹر پلان پر عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارت نے متنازعہ علاقے لداخ میں 10 نئے میگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں بلکہ پاکستان کے لیے سنگین آبی بحران کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان منصوبوں میں اچنتھنگ-سانجک، پارفیلا، سونٹ (باتالک) اور خلستی جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔ یہ تمام ڈیمز دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اقدامات پاکستان کے پانی کے حصے میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ پاکستان کے معروف ماہرِ آبی وسائل ارشاد ایچ عباسی نے اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک جامع خط اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل جناب انتونیو گوتریس کو ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے ان اقدامات سے ایک انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارت کے مجوزہ منصوبے نہ صرف معاہدے کے تحت مقررہ ذخیرہ کرنے کی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں بلکہ اس کا مقصد سیاسی اور عسکری فوائد حاصل کرنا بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر سیاسچن گلیشیئر پر تعینات بھارتی فوجیوں کو توانائی اور حرارت کی سہولت فراہم کرنا، جب کہ لداخ کے مقامی عوام اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ اس پیش رفت پر پاکستانی حکام اور بین الاقوامی ماحولیاتی و آبی تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبے مکمل ہو گئے تو پاکستان کو نہ صرف زرعی و صنعتی پانی کی قلت کا سامنا ہو گا بلکہ معاشی و ماحولیاتی سطح پر بڑے بحران کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا جس کے تحت بھارت کو صرف تین مشرقی دریاؤں کا مکمل اختیار دیا گیا تھا جبکہ مغربی دریا، خصوصاً دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے لیے مخصوص کیے گئے تھے۔ بھارت کو صرف ان پر مخصوص نوعیت کے منصوبوں کی اجازت ہے لیکن حالیہ اقدامات اس معاہدے کی روح اور قانونی حدود سے تجاوز کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور عالمی عدالتِ انصاف سے فوری مداخلت کی اپیل متوقع ہے تاکہ دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ اور بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کو روکا جا سکے۔