نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کی سیاست ایک بار پھر تنازعات کی زد میں ہے جب سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی پر دہشتگردی جیسے حساس معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کا سنگین الزام عائد کر دیا۔ یشونت سنہا نے کہا کہ پہلگام اور پلوامہ جیسے حملے ہمیشہ انتخابات کے قریب ہی کیوں ہوتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ڈرامہ بہار کے الیکشن جیتنے کے لیے رچایا گیا۔” یشونت سنہا کے مطابق مودی نے پلوامہ کے شہداء کے نام پر ووٹ مانگے، اور ایسے واقعات کا مقصد عوامی ہمدردی سمیٹ کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ:
“پلوامہ حملہ بھی انتخابات سے قبل ہوا تھا، اور مودی نے اس واقعے کو انتخابی مہم کا ہتھیار بنایا۔ اڑی حملے کے بعد کی جانے والی سرجیکل اسٹرائیک کو بھی سیاست میں کیش کیا گیا۔ یہ سب واقعات قومی سلامتی جیسے سنجیدہ معاملات کو ووٹ بینک کی سیاست میں گھسیٹنے کی واضح مثالیں ہیں۔”
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا اصل ہدف دہشتگردی کی روک تھام یا پاکستان سے بات چیت نہیں بلکہ انتخابات کی تیاری ہوتا ہے۔ سیز فائر کے بعد بھی بھارت کی ترجیح خارجہ پالیسی نہیں بلکہ اندرونی سیاسی مفادات رہی ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ نریندر مودی کی سخت گیر اور جنگجویانہ پالیسیوں کے سبب بھارت آج خطے میں تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ پاکستان سمیت کئی ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی، اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، بھارت کی عالمی ساکھ کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔ یشونت سنہا جیسے سینئر سیاستدان کی جانب سے مودی سرکار پر لگائے گئے ان سنجیدہ الزامات نے نہ صرف بھارت کے اندر سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔