تل ابیب (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور جنگی صورتحال نے اسرائیلی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیل کو اس جنگ میں 6 ارب ڈالر کا براہِ راست معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے، جب کہ ماہرین کے مطابق ملک کی جی ڈی پی میں ایک فیصد تک کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ انکشاف عالمی اقتصادی تجزیہ کاروں اور اسرائیلی ذرائع سے حاصل ہونے والی رپورٹس میں کیا گیا ہے،
ذرائع کے مطابق اسرائیلی سینٹرل بینک نے تصدیق کی ہے کہ جنگ کے باعث ملک میں انفرا اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ جنگی اخراجات، بنیادی تنصیبات کی تباہی، اور فوجی آپریشنز کے تسلسل نے ملکی اقتصادی ترقی کو سخت دھچکا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کئی شہروں میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی نظام شدید متاثر ہوا ہے، جس کے باعث صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہوئیں اور بے روزگاری میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ان حالات کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک حالیہ بیان میں جنگ کے نتائج کو "فتح” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ایران کے خلاف فتح نے امن کے دروازے کھول دیے ہیں۔” نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اب اسرائیل کو ایسے مواقع ملے ہیں جن کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ میں امن معاہدوں میں ڈرامائی توسیع کی جا سکتی ہے، اور ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ کارروائیوں کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی شکست کا ایک اہم موقع ہاتھ آیا ہے جسے ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔