لندن (ایم وائے کے نیوز) — برطانیہ کے علاقے چیلمسفورڈ سے ایک ایسا لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے جس نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ 37 سالہ ورجینیا میک کولف نے اپنے ہی والدین کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد چار سال تک ان کی لاشوں کے ساتھ اسی گھر میں زندگی گزاری اور دنیا کو دھوکا دیتی رہی۔
تفصیلات کے مطابق، نومبر 2024 میں ورجینیا نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے والد جان میک کولف کو زہریلی دوا پلا کر مار دیا جبکہ اگلی صبح اپنی والدہ لوئیس میک کولف کو ہتھوڑے اور چاقو سے قتل کر دیا۔ ورجینیا نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس نے والدہ پر حملے کے دوران بار بار معافی مانگی، لیکن اسے روک نہ سکی۔
سب سے خوفناک بات یہ تھی کہ قتل کے بعد ورجینیا نے دونوں لاشوں کو گھر میں ہی چھپا دیا۔ والد کی لاش کو کمبلوں، اینٹوں اور لکڑی سے ڈھانپ کر اس پر تصویریں اور پینٹنگز رکھ دیں، جبکہ ماں کی لاش کو ایک الماری میں بند کر کے باہر سے ٹیپ لگا کر بلاک رکھ دیا۔ وہ خود اسی گھر میں رہتی رہی اور رشتہ داروں، دوستوں اور ڈاکٹروں کو ٹیکسٹ میسجز، کالز اور کارڈز کے ذریعے یہ یقین دلاتی رہی کہ اس کے والدین زندہ ہیں۔
ورجینیا کی بڑی بہن لوئیس ہاپکنز نے بتایا کہ اسے اس وقت شدید صدمہ پہنچا جب 2023 میں پولیس نے اطلاع دی کہ اس کے والدین ممکنہ طور پر مر چکے ہیں۔ پولیس کو اس وقت شک ہوا جب جان میک کولف کئی مہینوں تک ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لیے نہیں آئے۔ گھر کی تلاشی کے دوران گلتی سڑتی لاشیں برآمد ہوئیں۔ ورجینیا نے اس دوران اپنے والدین کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈز بھی خرچ کر ڈالے۔ عدالت نے اسے عمر قید کی سزا سناتے ہوئے اسے ایک ماہرانہ جھوٹ بولنے والی اور ذہنی طور پر تشدد پسند قرار دیا۔
لوئیس ہاپکنز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنی بہن کو معاف کر چکی ہے لیکن کبھی بھی جیل میں جا کر اس سے ملاقات نہیں کرے گی۔ اس نے بتایا کہ وہ اپنے والدین سے 2018 سے الگ رہ رہی تھی کیونکہ ان کے ساتھ تعلقات کشیدہ تھے۔ وہ آج بھی اس واقعے کے بعد شدید ذہنی دباؤ، فلیش بیکس اور او سی ڈی کا شکار ہے۔