کراچی کے ڈیفنس فیز 6 سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ان کے بھائی نوید اصغر کے حوالے کر دی گئی ہے۔ حمیرا اصغر کے انتقال اور لاش کی برآمدگی کے بعد سوشل میڈیا اور میڈیا میں کئی سوالات اٹھائے گئے، خاص طور پر اہل خانہ کے دیر سے آنے اور والد کی جانب سے لاش لینے سے انکار پر۔ اب اداکارہ کے بھائی نے ان تمام سوالات کے جواب دے دیے ہیں۔
نوید اصغر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بہن کا اہل خانہ سے ایک سال سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ اس کا موبائل فون بند تھا اور وہ اپنے گھر والوں کو یہ بھی نہیں بتاتی تھی کہ وہ کہاں رہ رہی ہے۔ والدہ نے کئی بار اس سے پوچھا لیکن وہ ٹال جاتی تھی۔ نوید کے مطابق جب حمیرا سے کوئی رابطہ نہ ہوا تو انہوں نے اس کی ڈائری سے کچھ دوستوں کے نمبر نکالے اور ان سے رابطہ کیا، لیکن کسی کو کچھ علم نہ تھا۔
والد کی جانب سے لاش نہ لینے کے بیان پر نوید اصغر نے وضاحت دی کہ جب ان کی والدہ کو معلوم ہوا کہ لاش کی حالت خراب ہے تو انہوں نے جذباتی کیفیت میں کہا کہ وہ میت نہیں دیکھ سکتیں، اس پر والد نے کہا کہ ہم لاش نہیں لیں گے۔ نوید کا کہنا تھا کہ میڈیا نے اس بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ والد کی اجازت سے کراچی آئے اور لاش وصول کی۔نوید اصغر نے بتایا کہ وہ خود مختار خاتون تھی اور اپنی مرضی سے کراچی میں مقیم تھی۔ اہل خانہ نے قانونی تقاضے پورے ہونے تک لاش وصول کرنے میں تاخیر کی، اور اس دوران وہ مسلسل چھیپا اور پولیس سے رابطے میں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کا فیصلہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر شواہد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
انہوں نے میڈیا سے شکایت کی کہ سب کی توجہ صرف ان کے خاندان پر رہی، کسی نے مالک مکان یا دیگر متعلقہ افراد سے سوالات نہیں کیے۔ ان کے مطابق یہ یکطرفہ رپورٹنگ تھی جس نے غمزدہ خاندان کو مزید پریشان کیا۔ یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اس وقت برآمد ہوئی تھی جب عدالتی بیلف کرائے کی عدم ادائیگی پر فلیٹ خالی کرانے پہنچا اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے پر لاش ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موت کو تقریباً 8 سے 10 ماہ گزر چکے تھے۔ حمیرا کی تدفین لاہور میں کی جائے گی۔