اسلام آباد(ایم وائے کے نیوز ٹی وی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت ہائی رسک کیش ٹرانزیکشنز پر نگرانی کا دائرہ مزید سخت کر دیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق، اب بینکوں کے ذریعے بڑی مالیت کی کیش ٹرانزیکشنز پر نہ صرف ٹیکس لاگو ہوگا بلکہ خودکار سسٹمز کے ذریعے ریئل ٹائم ٹریکنگ بھی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق 2 لاکھ روپے سے زائد کیش جمع کروانے پر خودکار طور پر ٹریسنگ کی جائے گی اور ایسی ٹرانزیکشن پر 20.79 فیصد ٹیکس بھی لاگو ہو گا۔ مزید برآں، اگر کوئی شخص ایک ہی لین دین میں 2 لاکھ سے زائد کیش بینک میں جمع کرائے گا تو وہ رقم لیجر میں کریڈٹ نہیں کی جائے گی جب تک وہ اس کی مکمل وضاحت اور ثبوت فراہم نہ کر دے. ایف بی آر نے مشکوک لین دین پر قابو پانے کے لیے ہائی رسک ٹرانزیکشنز کے لیے سخت ٹریکنگ سسٹم نافذ کر دیا ہے، جس کے تحت ٹیکس قوانین کی کسی بھی خلاف ورزی کو خودکار سسٹمز سے فوری شناخت کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، متعلقہ بینک بھی ایسی مشتبہ ٹرانزیکشنز کی اطلاع ایف بی آر کو دینے کے مجاز ہوں گے، تاکہ مالیاتی شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات منی لانڈرنگ، کالے دھن کے لین دین اور ٹیکس چوری جیسے جرائم کی روک تھام کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر مستقبل میں مزید اقدامات کا عندیہ بھی دے چکا ہے تاکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق محفوظ اور شفاف بنایا جا سکے۔ ایسے افراد یا ادارے جو بڑے پیمانے پر نقدی میں لین دین کرتے ہیں، انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے مالی معاملات کی درست دستاویزات اور وضاحت ہمہ وقت تیار رکھیں تاکہ کسی قانونی کارروائی سے بچا جا سکے۔