اسلام آباد( ایم وائے کے نیوز ٹی وی) حکومت نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری آئندہ دو سے تین ماہ میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا ہے۔ نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کی فروخت کا عمل حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور اب تک پانچ بڑی پارٹیاں اس عمل میں دلچسپی کا اظہار کر چکی ہیں، جن میں سے چار کو اسکروٹنی کمیٹی نے اہل قرار دے کر مالیاتی و آپریشنل ریکارڈ تک رسائی دے دی ہے۔
یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں بتائی گئی، جو ڈاکٹر فاروق ستار کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کو نجکاری کمیشن کے سیکرٹری عثمان باجوہ نے بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری 2025 کی آخری سہ ماہی سے پہلے مکمل کر لی جائے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جب تک سرمایہ کار مکمل طور پر مطمئن نہ ہوں، کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔
سیکرٹری نجکاری کے مطابق کامیاب بولی دہندہ کو پابند کیا جائے گا کہ وہ پی آئی اے کے موجودہ 19 طیاروں پر مشتمل بیڑے کو بڑھا کر کم از کم 45 طیاروں تک لے جائے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کے اراکین نے پی آئی اے کے موجودہ ملازمین کے روزگار کے تحفظ کو اولین ترجیح دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم تین سے پانچ سال تک ان کی ملازمتوں کی ضمانت دی جائے۔
عثمان باجوہ نے جواب میں بتایا کہ نجکاری کے معاہدے میں اس پہلو کو شامل کیا جا رہا ہے اور ایئرلائن کے عملے کی تعداد پہلے ہی 11 ہزار سے کم کرکے 6 ہزار کر دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان کے معروف کاروباری گروپس اس سودے میں خاصی دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ وہ سرمایہ اور وسائل کے ساتھ ساتھ ایئرلائن کے آپریشنز کو بہتر بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اسی طرح علاقائی ایئرلائنز کو بھی بولی میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔پی آئی اے کے سی ای او نے اجلاس میں بتایا کہ ایئرلائن کی کارکردگی میں بہتری آ رہی ہے، اور فرانس کے لیے پروازیں بحال کی جا چکی ہیں جبکہ مانچسٹر کے لیے پروازوں کی جلد بحالی متوقع ہے۔
دوسری جانب اجلاس میں تاریخی روزویلٹ ہوٹل سے متعلق بھی بات چیت ہوئی، جس کے لیے اگست میں دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔ بتایا گیا کہ ہوٹل کے لیے مالی مشیر جلد ٹرانزیکشن اسٹرکچر کو حتمی شکل دے گا تاکہ اس اثاثے کی فروخت بھی قابل عمل بنائی جا سکے۔