سٹاک ہوم (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) سائنس نے وہ کر دکھایا جس کا خواب برسوں سے دیکھا جا رہا تھا۔ ایک منفرد جین تھراپی کے ذریعے مکمل طور پر بہرے بچوں اور بالغ افراد کو صرف ایک انجیکشن کے ذریعے سماعت واپس مل گئی ہے۔ یہ نہ صرف طبی دنیا کے لیے ایک سنگِ میل ہے بلکہ کروڑوں بہرے افراد کے لیے امید کی ایک نئی صبح بھی۔
بین الاقوامی اخبار "دی انڈیپنڈنٹ” کے مطابق اس انقلابی علاج کا مرکز OTOF نامی جین ہے، جو سماعت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جین عام طور پر ان افراد میں کام نہیں کرتا جو پیدائشی طور پر سننے سے محروم ہوتے ہیں، کیونکہ یہ کان اور دماغ کے درمیان آواز کے سگنلز کی منتقلی میں ناکام رہتا ہے۔ محققین نے اس مسئلے کا حل وائرس کو جینیاتی "ڈیلیوری ٹرک” کے طور پر استعمال کرتے ہوئے نکالا۔ وائرس کے ذریعے صحت مند ڈی این اے کو کان کے اندر موجود متاثرہ خلیات تک پہنچایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ خلیے "اوٹوفرلن” نامی ایک پروٹین بنانے لگے۔ یہ پروٹین دماغ تک آواز کے سگنلز بھیجنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ایک سات سالہ بچہ، جو مکمل طور پر خاموشی کی دنیا میں رہتا تھا، اس تھراپی کے صرف چار ماہ بعد عام گفتگو سننے اور سمجھنے کے قابل ہو چکا ہے۔ دیگر مریضوں میں بھی حیران کن بہتری دیکھی گئی ہے، جہاں ان کی سماعت 106 ڈیسی بیل کی سطح سے گھٹ کر 52 ڈیسی بیل یعنی تقریباً نارمل سطح تک آ گئی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ تھراپی فی الحال محفوظ اور مؤثر دکھائی دے رہی ہے۔ ماہرین اب دیگر اقسام کی پیدائشی بہرہ پن پر بھی اسی تکنیک کے ذریعے علاج کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ پیش رفت نہ صرف سائنس اور طب کے شعبے میں ایک معجزہ ہے بلکہ ان لاکھوں خاندانوں کے لیے بھی امید کا پیغام ہے جو اپنے پیاروں کی خاموشی سے نجات کے منتظر ہیں۔









