ہم بوڑھے کیوں ہوتے ہیں اور کیا عمر بڑھنے سے جڑے اثرات کو روکا جا سکتا ہے؟ اس سوال کا حتمی جواب تو سائنس کے پاس بھی نہیں، مگر اب ایک نئی طبی تحقیق نے امید کی کرن دکھائی ہے کہ اگر انسان ایک چھوٹی سی عادت اپنا لے تو وہ نہ صرف لمبی بلکہ صحت مند زندگی بھی گزار سکتا ہے۔ آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی ایک جامع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزمرہ زندگی میں صرف ورزش کو شامل کرنے سے فالج، ہارٹ اٹیک اور کینسر جیسے مہلک امراض سے بچا جا سکتا ہے اور وقت سے پہلے موت کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تحقیق ہے جس میں دنیا بھر سے 70 لاکھ افراد پر کی گئی 85 طبی رپورٹس کا تجزیہ شامل ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کا آغاز کسی بھی عمر میں کیا جائے، وہ زندگی کی مدت کو بڑھا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جو لوگ عمر رسیدہ ہیں اور بڑھاپے میں ہی ورزش شروع کرتے ہیں، ان میں بھی قبل از وقت موت کا خطرہ 10 سے 15 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں خاص طور پر ایروبک ورزشوں کی افادیت پر زور دیا گیا ہے، جن میں تیز قدموں سے چلنا، دوڑ لگانا، تیراکی، سائیکلنگ اور سیڑھیاں چڑھنا شامل ہیں۔ ان سرگرمیوں سے دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور سانس پھولتا ہے، جس سے نظام تنفس اور دل کی صحت میں بہتری آتی ہے۔ یہی نہیں، دل کے دورے اور فالج جیسے امراض سے موت کا خطرہ 40 فیصد تک اور کینسر کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ہفتے میں کم از کم 300 منٹ یعنی روزانہ 40 سے 45 منٹ کی معتدل ورزش کرے تو صحت پر اس کے اثرات نہایت مثبت ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر کوئی فرد پہلے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتا تھا اور اچانک ورزش کا آغاز کرتا ہے، تب بھی وہ اپنی زندگی کے امکانات میں 22 فیصد تک بہتری لا سکتا ہے۔
البتہ، ماہرین نے یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر ورزش کرنا چھوڑ دی جائے تو جو فائدے حاصل ہوئے تھے وہ بھی زائل ہو جاتے ہیں، اس لیے ورزش کو زندگی کا مستقل حصہ بنایا جائے۔ یہ تحقیق برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہوئی ہے اور اس نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کوئی ’سدا بہار جوانی‘ چاہتا ہے تو ورزش اس کی اصل کنجی ہے۔