اسلام آباد میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے فی یونٹ بجلی 30 پیسے سستی کرنے کی درخواست کر دی ہے۔ یہ درخواست فروری کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت دائر کی گئی، جس پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔
سی پی پی اے نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ عالمی سطح پر ایل این جی کے نرخوں میں کمی کے سبب بجلی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو بھی ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، سماعت کے دوران نیپرا نے ملک میں بجلی کی کھپت میں مسلسل کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
نیپرا کے ممبر ٹیکنیکل، رفیق شیخ نے دورانِ سماعت سوال اٹھایا کہ مستقبل میں بجلی کی طلب اور کھپت میں کتنی گروتھ متوقع ہے اور آیا اس حوالے سے کوئی باقاعدہ اسٹڈی موجود ہے یا نہیں؟ اس پر سی پی پی اے حکام نے جواب دیا کہ ڈسکوز (ڈسٹری بیوشن کمپنیوں) کی سطح پر اس حوالے سے مختلف مطالعات جاری ہیں۔
علاوہ ازیں، سی پی پی اے حکام نے خبردار کیا کہ ملک میں ڈیموں میں پانی کی کمی کے باعث مہنگے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس سے لاگت میں اضافے کا امکان ہے۔
دوران سماعت ممبر نیپرا رفیق شیخ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بجلی کی ترسیل و تقسیم کرنے والی کمپنیاں (ڈسکوز) سماعت میں موجود نہیں ہیں، جبکہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ترسیلی نقصانات کے باعث صارفین پر کتنا اضافی مالی بوجھ پڑا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین نیپرا نے ہدایت دی کہ ملک میں بجلی کی طلب میں کمی پر پاور ڈویژن کو جامع اسٹڈی کرانی چاہیے تاکہ وجوہات کا تعین ہو سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو پاور (پن بجلی) کی گرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر مستقبل کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے تاکہ توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے متبادل حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔
فروری کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق سماعت مکمل ہونے کے بعد نیپرا نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو بعد میں جاری کیا جائے گا۔ اگر نیپرا سی پی پی اے کی درخواست کو منظور کر لیتا ہے، تو صارفین کو بجلی کے بلوں میں کچھ ریلیف مل سکتا ہے، تاہم حتمی فیصلہ آنے کے بعد ہی اس حوالے سے مزید وضاحت ممکن ہوگی۔