وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اور خواجہ آصف کے تعلقات کبھی بھی مثالی نوعیت کے نہیں رہے۔ حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف عمر میں ان سے کافی بڑے ضرور ہیں، لیکن وہ اکثر اپنی ہی جماعت کو ہائبرڈ نظام کے طعنے دیتے ہیں، جو ایک سینئر سیاستدان کے شایانِ شان نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ نظام کو ہائبرڈ قرار دینا درست نہیں، تمام فیصلے پارٹی کے اندرونی مشاورت سے ہوتے ہیں۔
حنیف عباسی نے اس موقف کو بھی رد کیا کہ خواجہ آصف صرف پارٹی پالیسی کی پیروی کرتے ہیں اور خود کوئی رائے نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر تنخواہوں میں اضافے جیسے فیصلے کابینہ سے منظور ہوتے ہیں، تو پھر ایسی تنقید کیوں کی جاتی ہے جو پوری جماعت پر سوالیہ نشان بن جائے؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ خواجہ آصف کا یہ کہنا کہ وہ باہر جا کر بات نہیں کرتے، خود ان کے اپنے بیانات کی نفی ہے کیونکہ ان کا یہ بیان خود بھی پبلک فورم پر آیا۔ وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان جیسے اہم اور محترم شخصیات کا احترام ملحوظ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح فیلڈ مارشل کو عزت ملی، ایسی عزت شاید ہی کسی اور کو ملی ہو۔
پی ٹی آئی کی قیادت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ بانی تحریکِ انصاف کو صرف اپنی ذات کے قصیدے یاد ہیں، انہیں شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد اور دیگر قریبی ساتھیوں کے حوالے سے کچھ یاد نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو انہیں "صاف دل و دماغ” کے ساتھ آگے آنا ہوگا۔ حنیف عباسی نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر تحریکِ انصاف کی قیادت واقعی مذاکرات کی خواہاں ہے تو انہیں سب سے پہلے معافی مانگنی ہوگی، اور وہ معافی صرف زبانی نہیں بلکہ تحریری ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق، "معافی نامے دوری پر نہیں، بلکہ جلد آ جائیں گے، تب جا کر مذاکرات ممکن ہوں گے۔”