اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 6 اور 7 مئی کی رات بھارت کے ساتھ ہونے والی شدید فضائی جھڑپ کے بعد دنیا بھر میں پاک فضائیہ کی مہارت، تکنیکی برتری اور جنگی حکمت عملی نے بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔ نجی ٹی وی ’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق، متعدد ممالک نے پاکستان کو مشترکہ فضائی مشقوں میں شرکت کی دعوت دی ہے، جبکہ دارالحکومت اسلام آباد میں کئی غیر ملکی سفارت خانوں نے پاک فضائیہ کے سینئر حکام سے ملاقات کی درخواست کی ہے تاکہ مستقبل میں دفاعی تعاون کے امکانات پر بات چیت ہو سکے۔
اس معرکے میں پاکستان نے انتہائی مہارت سے بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے، جن میں جدید ترین رافیل بھی شامل تھا۔ اس دوران پاکستان کے 42 اور بھارت کے 72 طیارے فضا میں سرگرم تھے۔ ماہرین کے مطابق، یہ معرکہ پاک فضائیہ کی تکنیکی مہارت، مؤثر حکمت عملی اور جدید الیکٹرانک وارفیئر کی کامیاب مثال بن گیا ہے۔ معرکے میں پہلی بار چینی ساختہ J-10C طیارے کو جنگ میں استعمال کیا گیا، جس کی کارکردگی نے عالمی سطح پر دفاعی ماہرین کو متاثر کیا۔ جدید ریڈار سسٹم، دور مار میزائلوں اور ایئر کرافٹ سپریمیسی کی صلاحیتوں نے پاکستان کو تکنیکی برتری دلائی۔
ذرائع کے مطابق، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور دیگر دوست ممالک پہلے ہی پاکستان کو آئندہ فضائی مشقوں میں شرکت کی دعوت دے چکے ہیں۔ چینی دفاعی حکام بھی اس بات میں دلچسپی لے رہے ہیں کہ پاکستان نے کیسے مقامی ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کن برتری حاصل کی۔ جے ایف 17 تھنڈر طیارہ، جو پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے، بھی اب عالمی سطح پر دفاعی تعاون کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اس طیارے کا 58 فیصد ڈھانچہ پاکستان میں تیار ہوتا ہے اور مکمل اسمبلی بھی ملک میں کی جاتی ہے۔
عالمی میڈیا نے بھی اس فضائی معرکے کو نمایاں کوریج دی۔ ’’ڈیلی ٹیلی گراف‘‘ نے بھارتی پائلٹس کی بہادری کی تعریف کی مگر تکنیکی لحاظ سے بھارت کی ناکامی تسلیم کی۔ ’’سی این این‘‘ نے اس جھڑپ کو جدید تاریخ کی سب سے بڑی فضائی جنگ قرار دیا، جبکہ ’’رائٹرز‘‘ کا کہنا ہے کہ یہ معرکہ اب امریکہ اور چین کی جنگی اکیڈمیوں میں بطور کیس اسٹڈی پڑھایا جائے گا۔توقع کی جا رہی ہے کہ اس کامیابی کے بعد پاکستان کے فضائی اور دفاعی شعبے کو بین الاقوامی سطح پر مزید پذیرائی حاصل ہوگی۔