وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے ایک بڑے انکشاف میں بتایا ہے کہ پاکستان آئندہ دو ماہ میں توانائی کے شعبے میں تاریخی تبدیلی لانے جا رہا ہے۔ ملک کی پہلی "مسابقتی انرجی مارکیٹ پالیسی” نافذ ہونے جا رہی ہے جس کے بعد حکومت بجلی کی خریداری کا روایتی ماڈل ختم کر دے گی۔
پاور ڈویژن کے اعلامیے کے مطابق یہ بات اُس وقت سامنے آئی جب عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون کی قیادت میں وفد نے اویس لغاری سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ، نجکاری اور مستقبل کی پالیسی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اویس لغاری نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت بجلی کی آزادانہ خرید و فروخت ممکن ہوگی۔ ویلنگ چارجز، مالیاتی و تکنیکی میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری دائرے تک محدود ہو جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اب توانائی کا شعبہ نجی سرمایہ کاری اور شفافیت کی جانب بڑھے گا، جس سے نہ صرف مقابلے کی فضا قائم ہوگی بلکہ صارفین کو بہتر اور سستی بجلی بھی دستیاب ہوگی۔ عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے اصلاحاتی اقدامات کو سراہا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ عالمی بینک پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔