اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 77 مخصوص نشستیں بحال کر دی ہیں، جس کے بعد ملک کی سیاسی فضا میں نئی ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔ اس فیصلے کے بعد قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی ازسرِنو تقسیم کا عمل سامنے آ چکا ہے۔
قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی نئی تقسیم کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سب سے زیادہ نشستیں ملی ہیں، جس کے بعد پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی خاطر خواہ نمائندگی حاصل ہوئی ہے۔ پنجاب سے خواتین کی 11، خیبرپختونخوا سے خواتین کی 8 اور اقلیت کی 3 مخصوص نشستیں قومی اسمبلی میں بحال کی گئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 اور اقلیت کی 3 نشستیں بحال ہوئیں جن میں مسلم لیگ (ن) کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق) اور استحکام پاکستان پارٹی کو بھی نشستیں ملی ہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی کل 25 مخصوص نشستیں بحال ہو چکی ہیں جن میں جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نمائندگی دی گئی ہے۔ سندھ اسمبلی میں خواتین کی 2 اور اقلیت کی ایک نشست بحال ہوئی ہے جن میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو نشستیں دی گئیں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے سیاسی جماعتوں کے درمیان نشستوں کی تقسیم کا نیا نقشہ سامنے آیا ہے جس سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پارلیمانی اثر و رسوخ میں واضح تبدیلی دیکھی جائے گی۔ اس فیصلے کو تجزیہ کار ملک کی آئندہ سیاسی حکمت عملی کے لیے نہایت اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔ عدالت کے فیصلے نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ صرف الیکشن نتائج پر منحصر نہیں بلکہ آئینی اصولوں اور عدالتی تشریحات کے تابع ہے۔