تہران — ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور اب ایرانی پاسداران انقلاب نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنی حالیہ جارحیت کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر جنرل احمد واحدی نے ملکی میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کو نشانہ بنانے والا ایرانی حملہ ایک منظم اور طاقتور آپریشن کا حصہ تھا، جو آئندہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
جنرل احمد واحدی کے مطابق ایران نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں وزارت دفاع، فوجی صنعتی مراکز اور فضائیہ کے اہم اڈوں کو براہ راست میزائل حملوں میں نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواتیم، اودا اور تل نوف جیسے اڈے اس جوابی حملے کے کلیدی اہداف میں شامل تھے، کیونکہ یہی مقامات ایران پر کیے گئے حالیہ اسرائیلی حملے کا نقطۂ آغاز بنے تھے۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے انکشاف کیا کہ اس آپریشن میں 150 سے زائد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، اور یہ صرف ایک آغاز ہے۔ "دشمن سمجھ بیٹھا تھا کہ کچھ فوجی مراکز کو نشانہ بنا کر ہمیں کمزور کر دے گا اور ہم خاموش رہیں گے، لیکن اب اسرائیل کو سمجھ آ چکی ہے کہ ایران نہ صرف بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ آئندہ بھی ایسے اقدامات کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔” ایرانی قیادت کا یہ مؤقف ایسے وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں پہلے ہی شدید تناؤ موجود ہے۔ ایران کی سپریم قیادت، افواج اور سفارتکاری کے محاذ پر یہ واضح پیغام دیا جا چکا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے مزید اشتعال انگیزی ہوئی تو ایران مزید سخت ردعمل دینے کے لیے تیار ہے۔
اسی سلسلے میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ایران اسرائیل کی بلااشتعال جارحیت کا سختی سے جواب دے گا” اور عالمی برادری کو تنبیہ کی کہ وہ اس خطرناک صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لے تاکہ مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کی لپیٹ میں نہ آ جائے۔ ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ ایران کے حالیہ بیانات اور حملے اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تہران نے اب جارحانہ دفاع کی پالیسی اپنا لی ہے، اور اسرائیل کے ہر اقدام کا دو ٹوک جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔