مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال میں امریکہ اور چین کی قیادت کے بیانات نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی ایران پر کارروائیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسرائیلی حملے سست نہیں ہوں گے” اور اگلے دو دنوں میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ اگر تہران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو سخت ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم کرنا ان کا ہدف ہے۔ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران مذاکرات کی طرف آنا چاہے تو وہ امریکی نمائندوں وٹکوف یا جے ڈی وینس کو بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں، لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ "ابھی تک کسی نے سست روی نہیں دکھائی۔”
دوسری جانب چین نے ٹرمپ کے بیانات پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے بیانات "جلتی پر تیل ڈالنے” کے مترادف ہیں اور انہوں نے خبردار کیا کہ ایران پر مزید حملوں سے مشرق وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے سفارتی راستہ ہی واحد حل ہے اور بیجنگ کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔