واشنگٹن (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدہ صورتحال اور اسرائیل ایران کشمکش کے درمیان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطے میں قیام امن کے لیے قطر کی ثالثی کا سہارا لے لیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق امریکی صدر اور نائب صدر جے ڈی وینس نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے فوری رابطہ کیا اور اسرائیل-ایران جنگ بندی کی تجویز پر تفصیلی گفتگو کی۔
نجی ٹی وی کے مطابق یہ رابطہ ایرانی حملوں کے بعد ہوا جب امریکہ نے محسوس کیا کہ صورتِ حال مزید بگڑنے کے دہانے پر ہے۔ امریکی قیادت کی جانب سے قطری قیادت کو یہ پیغام دیا گیا کہ اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہے، بشرطیکہ ایران بھی مزید کارروائیاں نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی نے فوراً ایرانی حکام سے بات چیت کی اور امریکی تجاویز پر ایران کو رضامند کرنے کی کوشش کی، جو کامیاب رہی۔ ایرانی اعلیٰ حکام نے عندیہ دیا کہ وہ جنگ بندی پر آمادگی رکھتے ہیں، بشرطیکہ اسرائیل بھی کارروائیاں بند کرے۔
اس پیش رفت کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر پیغام جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ:
"تمام لوگوں کو مبارک ہو! اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اگلے 6 گھنٹے میں دونوں ممالک اپنے جاری مشن مکمل کریں گے اور اگلے 12 گھنٹے میں جنگ کو ختم تصور کیا جائے گا۔”
وائٹ ہاؤس ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی براہ راست گفتگو کی جبکہ امریکی نائب صدر و دیگر سینیئر شخصیات جیسے روبیو اور وٹکوف نے ایرانی حکام سے براہ راست یا بالواسطہ بات چیت کی۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ایران مزید حملے نہیں کرتا تو وہ جنگ بندی پر عمل درآمد کرے گا۔ ایران نے بھی امریکی ثالثی کی بنیاد پر واضح کر دیا کہ وہ مزید حملوں سے باز رہے گا۔ صدر ٹرمپ نے اس پیش رفت کو "دنیا کے لیے ایک شاندار دن” قرار دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ یہ جنگ بندی لامحدود ہو گی اور ہمیشہ قائم رہے گی۔
دوسری جانب ایک سینیئر ایرانی عہدیدار نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے قطر کی ثالثی اور امریکہ کی تجویز پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ تاہم، اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔