کراچی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی): انکم ٹیکس آرڈیننس کی متنازع شق 37AA اور فنانس بل 2025 کی دیگر سختیوں کے خلاف آج 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کے معاملے پر تاجروں اور کاروباری تنظیموں میں شدید اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) اور متعدد تاجر تنظیموں نے ہڑتال مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI) نے اعلان کیا ہے کہ آج ہڑتال ہر صورت ہوگی۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے واضح کیا کہ حکومت سے ہونے والی مثبت بات چیت کے بعد ملک گیر ہڑتال کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ان کے مطابق حکومت نے فنانس بل اور سیلز ٹیکس ایکٹ کی متنازع شقوں پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی ہے، اور بزنس کمیونٹی کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی کال کسی فرد واحد کا فیصلہ ہو سکتا ہے، لیکن پوری کاروباری برادری اس کی حامی نہیں۔
اجلاس میں شریک ایف پی سی سی آئی کے رہنما ثاقب مگوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر اور چیئرمین ایف بی آر سے تفصیلی مذاکرات کے بعد گجرانوالہ، پشاور، اسلام آباد سمیت کئی شہروں کے چیمبرز نے ہڑتال مؤخر کرنے کے فیصلے کی تائید کی۔ اجمل بلوچ، صدر انجمن تاجران پاکستان نے بھی کہا کہ حکومت نے ایک ماہ کے اندر تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اور ابھی احتجاج کی کوئی فوری ضرورت نہیں۔
تاہم کراچی چیمبر آف کامرس نے وفاقی فیڈریشن کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے واضح اعلان کر دیا ہے کہ "حکومتی وعدوں پر یقین نہیں، تحریری ضمانت کے بغیر ہڑتال ضرور ہوگی”۔ کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومتی وفد نے زبانی یقین دہانیوں سے آگے بڑھ کر کچھ بھی تحریری طور پر دینے سے انکار کیا ہے، اور بزنس کمیونٹی کے ممبران نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اگر تحریری ضمانت نہ دی گئی تو نہ صرف آج ہڑتال ہوگی بلکہ مستقبل میں بھی احتجاجی لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔