ممبئی: بالی وڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن کے 1982 میں بلاک بسٹر فلم ‘قلی’ کے سیٹ پر پیش آئے خوفناک حادثے کے بعد انہیں طبی طور پر مردہ قرار دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، فلم ‘قلی’ کی شوٹنگ کے دوران امیتابھ بچن اور اداکار پونیت اسر کے درمیان ایک فائٹ سین فلمایا جا رہا تھا۔ سین میں امیتابھ کو ایک مخصوص جمپ لگانا تھا، مگر غلطی سے وہ میز کے کونے سے ٹکرا گئے، جس کے باعث انہیں شدید اندرونی چوٹ آئی۔
حادثے کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اندرونی خون بہنے کی وجہ سے ان کی حالت بگڑ گئی۔ امیتابھ بچن نے اپنے ایک انٹرویو میں ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا "میں کوما میں تھا، میری آنت پھٹ چکی تھی اور فوری سرجری کی ضرورت تھی۔ پانچ دن بعد جب مجھے ممبئی منتقل کیا گیا تو میری دوسری سرجری ہوئی، جس کے دوران میری سانسیں رک گئیں اور بلڈ پریشر تقریباً صفر تک گر گیا۔ اس وقت ڈاکٹروں نے مجھے طبی لحاظ سے مردہ قرار دے دیا۔”
امیتابھ کی اہلیہ، جیا بچن نے بھی اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ اسپتال پہنچیں تو ڈاکٹروں نے کہا کہ اب صرف دعا ہی ان کی جان بچا سکتی ہے۔ "اسی دوران، میں نے امیتابھ کے پیروں میں معمولی سی حرکت محسوس کی، میں زور سے چلائی اور اسی وقت ان کی سانسیں بحال ہو گئیں۔”حادثے کے بعد بھی امیتابھ بچن کو متعدد سرجریوں سے گزرنا پڑا اور وہ اپنی 75 فیصد جسمانی طاقت کھو چکے تھے۔ اس وقت ان کے بیٹے ابھیشیک بچن کی عمر محض 6 سال تھی۔ یہ حادثہ فلم ‘قلی’ کی تاریخ کا ایک یادگار واقعہ بن گیا، اور امیتابھ بچن کی زندگی اور موت کی جنگ بالآخر ان کی کامیابی پر ختم ہوئی۔