کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں پُراسرار طور پر مردہ پائی جانے والی اداکارہ حمیرا اصغر کے والد بالآخر پہلی بار منظرِ عام پر آگئے ہیں۔ گزشتہ روز لاہور میں مرحومہ کی تدفین کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کئی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے سادہ مگر پُراثر الفاظ میں اپنا مؤقف بیان کیا۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ وہ نو ماہ سے اپنی بیٹی سے رابطے میں کیوں نہیں تھے، حمیرا کے والد نے کہا کہ انہیں اس حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں معلوم کیونکہ وہ جدید ٹیکنالوجی استعمال نہیں کرتے اور ان کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ساری معلومات ان کے بیٹے کے پاس ہیں، کیونکہ وہ سادہ سی زندگی گزارتے ہیں۔ اداکارہ کی لاش وصول نہ کرنے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کو انہوں نے قطعی طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خاندان نے کبھی بھی لاش لینے سے انکار نہیں کیا، بلکہ میڈیکل کارروائی مکمل ہونے کے بعد ہی لاش قانونی طور پر ورثا کے حوالے کی جا سکتی تھی۔ تدفین کے موقع پر حمیرا کے کزن نے میڈیا کو بتایا کہ چند دن قبل ان کی پھوپھی کا انتقال ہو چکا تھا جس کے باعث ان کے ماموں، یعنی حمیرا کے والد، گاؤں میں تھے اور شدید صدمے کی حالت میں تھے۔
جب حمیرا کے والد سے پوچھا گیا کہ کیا اس موت کی تحقیقات ہونی چاہییں، تو انہوں نے خاموشی توڑتے ہوئے آسمان کی طرف انگلی اٹھا کر جواب دیا، ’’جو اللہ بہتر سمجھے گا وہی ہوگا۔‘‘
یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اُس وقت برآمد ہوئی تھی جب کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان عدالتی بیلف کے ہمراہ فلیٹ پر پہنچا۔ دروازہ نہ کھلنے پر جب فلیٹ کا دروازہ توڑا گیا تو اندر لاش ملی، جو مکمل طور پر سڑ چکی تھی۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش تقریباً 8 سے 10 ماہ پرانی ہے اور ڈی کمپوز کے انتہائی آخری مرحلے میں تھی۔ جسم کے نچلے حصے کا گوشت مکمل طور پر گل چکا تھا جبکہ لاش میں کیڑے بھی پڑ چکے تھے