طورخم: پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم تجارتی گزرگاہ مسلسل 11 ویں روز بھی بند ہے، جس کے باعث یومیہ 30 لاکھ ڈالرز کا معاشی نقصان ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق متنازع حدود میں تعمیرات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ اگرچہ فائرنگ کا سلسلہ رک چکا ہے، لیکن سرحدی صورتحال اب بھی تناؤ کا شکار ہے۔
سرحدی صورتحال کے پیش نظر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جس کے تحت طورخم ٹرانزٹ ٹرمینل سے تمام کارگو گاڑیاں ہٹادی گئی ہیں۔ افغانستان جانے والے مسافروں کو طورخم بازار سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ سرکاری محکموں کے اہلکاروں کو لنڈی کوتل منتقل کر دیا گیا اور سرحدی علاقوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ اور اضافی فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ کسٹم حکام کے مطابق طورخم بارڈر بند ہونے سے دو طرفہ تجارت مکمل طور پر معطل ہے، جس کی وجہ سے روزانہ 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔ تاحال دونوں ممالک کی جانب سے سرکاری سطح پر مذاکرات کی کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی، تاہم سفارتی ذرائع کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔